انٹرٹینمنٹ

ایک اہم کتاب۔۔۔۔کربلا میں پانی پر پابندی

(کرنٹ نیوزنیٹ ورک)سنی دارالاشاعت ،ورلڈ ویو پبلی کیشنز اردو بازار لاہور نے حال ہی میں یہ انتہائی قیمتی کتاب شائع کی ہے۔کتاب کے مصنف مفتی محمد توفیق احمد نعیمی حفظہ الله ہیں۔ایک قاری نے اس کتاب پر جامع تبصرہ کیاہے جوقارئین کی نذر کیاجارہاہے۔
معتمد اسلامی تاریخ سے ثابت ہے کہ حضرت امام حسین رضی الله عنہ اور آپ کے 72 رفقاء اعلا کلمہ الله ، احقاق حق اور ابطال باطل کی پاداش میں کوفیوں کی بے وفائی کے نتیجے میں کرب و بلا کی زمین پر بھوکے اور پیاسے ظلما” شہید کئے گئے ۔
انوکھے نکات کی آڑ میں اور کچھ نیا لکھنے کی دھن میں ہمارے جدید لکھاری مسلمات کا انکار اور حقائق کا گله گھونٹ رہے ہیں ۔ بزرگان دین کی مسلم تحقیق سے ہٹ کر خالی الذہن لوگوں کو ورغلانا جدت پسند لکھاریوں کی ایک عام عادت ہے ۔افسوس انکے ہاتھوں سے نہ تو انکے اپنے اکابر و اساتذہ کی عزت محفوظ ہے اور نه اسلاف کی ۔یہ لوگ مکمل طور پر بے لگام ہو گئے ہیں ۔
انھیں بے لگام لکھاریوں میں سے ایک نے ایک شوشہ چھوڑا کہ امام عالی مقام رضی الله عنہ اور آپ کے 72 رفقاء کرب و بلا میں پیاسے شہید نہیں ہوۓ ۔
اس تحقیق جدید کے ذیل میں اس “محقق بے لگام”نے بھوک و پیاس میں شہادت امام حسین پر سات شبہات وارد کئے ہیں
1۔ پیاس کا غلبہ ہونے پر بحکم امام حسین تیس سوار دریاے فرات سے بیس مشق پانی لے کر آئے ۔
2۔ جب حضرت زینب سلام الله علیھا . بے ہوش ہوئیں تو امام حسین نے ان کے منہ پر پانی چھڑکا ۔
3۔ حضرت امام حسین اور آپ کے بعض امراء نے دس محرم کو غسل کیا ۔
4۔ دسویں محرم کو امام حسین نے اپنے اصحاب کو فرمایا اٹھو پانی پیو ۔نہاؤ اور کپڑے دھو لو ۔
5۔ امام حسین نے زمین پر بیلچہ مارا تو پانی کا چشمہ ظاہر ہوا اور آپ کے ساتھیوں نے اس چشمے سے پانی پیا ۔
6 ۔ابن زیاد نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے “حسین اور اس کے اولاد و اصحابپانی کے لیے کنویں کھود رہے ہیں ۔ “
7۔ طف کے مقام پر جہاں امام حسین رضی الله عنہ شہادت سے سرفراز ہوۓ سبزه و شادابی والی زمین ہے جس میں متعدد پانی کے چشمے بہتے ہیں ۔
اس کے علاوہ اس جدید محقق نے بہت کچھ قیاسی گفتگو کی ہے ۔
حضرت مولانا مفتی محمد توفیق احمد نعیمی زید شرفہ نے تین فصول قائم کر کے نقلی اور عقلی دلائل سے مذکورہ بالا شبہات کا بہترین محاکمہ و تعاقب کیا ہے ۔ تاریخی روایات کو مروجہ قوانین کی روشنی میں پرکھ کر ثابت کیا ہے کہ اہل سنت کا منہج تشدد و تعمق ہرگز نہیں ہے بلکہ عقائد و عبادات و احکام میں ناگزید عزیمت۔ فضائل اور تاریخ میں یسر اور آسانی ہمارا خاصا ہے ۔
العقد الثمین ۔۔۔ تہذیب التہذیب ۔۔ البدایہ والنہایہ۔ تاریخ طبری ۔المنتظم ابن جوزی کے ساتھ ساتھ روافض و خوارج و معتزلہ کے معتمدمصادر سے ثابت کیا ہے کہ اصحاب کرب و بلا کی بھوک و پیاس کے ساتھ مظلومانہ شہادت ایک ایسا واقعہ ہے جو حد شہرت کو پہنچا ہوا ہے اور اس کے انکار کے لیے دلیل صحیح یا قرائن کوئی بھی شواہد فراہم نہیں کرتے ۔
روافض ۔خوارج اور دیگر فرق باطلہ کے افراط و تفریط پر مشتمل موقف کو رد کرتے ہوئے حضرت مولانا مفتی محمد توفیق احمد نعیمی صاحب نے 90 صفحات پر مشتمل اس تحریر میں منصف مزاجی ۔اصولی تحقیق اور منہج اہل سنت کی بہترین نمائندگی کی ہے ۔
آخر میں نبیرہ اعلحضرت “حضرت مولانا ارسلان رضا خان قادری بریلوی” کا مضمون بنام “لمس لب حسین کو ترستا تھا آب ریت پر ” کے نام سے “روایت بے آب و دانه کی تحقیق ” شامل ہے جو کہ 29 صفحات کو محیط ہے۔شائقین تحقیق کے لیے پڑھنے کے لائق ہے۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button