“پردہ” ، مولانا مودودی کی ایک اہم ترین کتاب


(تانیہ شہزاد)مولانا مودودی کی تصنیف”پردہ “میں مختلف تہذیبوں کی معاشرت اور اس میں صنفی اختلاط کے اصول و ضوابط کو بیان کیا گیا ہے۔ قدیم ، رومی ، یونانی، فرانسیسی اور جدید امریکی تہذیبوں میں معاشرتی سطح پر مردو عورت کے درمیان معاشرتی اختلاط اور اصول و فلسفہ کو بیان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ان تہذیبوں میں پائے جانے والے افراط و تفریط کے ساتھ ساتھ معاشرے پر اس کے اثرات کی بھی نشان دہی کی گئ ہے۔ اس کے علاوہ برصغیر کی تہذیب میں پائی جانے والی صنفی معاشرت کے اصول اور اس کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
اس کتاب کے زیادہ تر حصے میں مختلف تہذیبوں میں پائے جانے والے صنفی میل جول کے اصول اور معاشرے میں عورت مرد کا کردار اور ان کے آپس کے تعلق ان میں پائی جانے والی افراط و تفریط اور بے حیائی کے رائج رحجانات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں پردہ سے متعلق چند آیات قرآنی کو پیش کیا گیا ہے اور اس کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر کتاب پردے کے تصور کو برقع یا چادر میں لپٹی لپٹائی عورت کی بجائے ایک معاشرتی طرز زندگی اور عورت مرد میں پائی جانے والی فطری حیا کے تناظر میں پیش کرتی ہے اور اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے کہ با حیا معاشرے کے قیام کے لیے معاشرے کا کیا کردار ہونا چاہیے، اس میں ریاستی اور قانونی عمل دخل کس قدر ضروری ہے اور انفرادی شرم و حیا کی کس قدر اہمیت ہے۔کتاب میں عورت مرد کے معاشرتی کردار کو بیان کرتے ہوئے کچھ افراط و تفریط سے کام لیا گیا ہے غالبا معاشروں میں رائج بے راہ روی اور صدیوں سے رائج عدم توازن کے باعث مگر مجموعی طور پر کتاب پردے کے حوالے سے جو ثاثر قائم کرتی ہے وہ کسی فرد کے محض لباس سے کہیں بڑھ کر نفس کی پاکیزگی اور فطری حیا سے لے کر معاشرتی اصول و ضوابط اور ریاست و قانون تک کا احاطہ کرتی ہے جو کہ کافی بہتر اپروچ ہے ۔