“نیوندرا” طاہر سندھو کے پنجابی افسانوں کامجموعہ

(شیرازحسن)
’نیوندرا‘ طاہر سندھو کے تیرہ پنجابی افسانوں کا پہلا مجموعہ ہے۔ طاہر سندھو لاہور میں میرا روم میٹ رہا۔ وہ وقت بھی یاد ہے کہ جب مدثر محمود نارو اور طاہر سندھو جب نئی کہانی، افسانہ، نظم یا شعر کہتے تو پہلے سامع ہم ہی ہوتے۔ پھر اس پر بات چیت ہوتی اور پھر رات رات بھر اس حوالے سے گفتگو جاری رہتی۔اس کتاب میں شامل کئی افسانے میں نے طاہر سندھو کی زبانی سنے تھے، اب یہ کتاب میرے ہاتھ میں ہے۔ پنجابی ادب کے بارے میں ایک عمومی تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ پنجابی کہانی دو دائروں سے باہر نہیں نکل سکی، ایک دیہی پس منظر اور دوسرا پنجاب کی خونی تقسیم۔ طاہر سندھو کے افسانوں میں بھی یہ رنگ ملتا ہے لیکن طاہر سندھو اپنے پلاٹ کو کھینچ کر شہر تک لائے ہیں، شہر ی کردار، شہری زندگی کے مسائل، پھر خواتین کے بھرپور کردار، کرداروں کی نفسیات پر گہری نظر اور علامتوں کے ذریعےکہانی کے اندر کہانی بیان کرنے کافن۔
طاہر سندھو کے افسانے صحیح معنوں میں افسانے کی تعریف پر پورا اترتے ہیں۔ کہانی کا اختتام قاری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے اور اس کے ذہن میں کئی سوالات جنم دیتا ہے۔ ان سوالات کے جواب قاری نے خود تلاش کرنے ہیں۔ یہی طاہر سندھو کے افسانوں کی خوبصورتی ہے کہ وہ منطقی انجام کے بجائے قاری کو ایک کھلے راستے پر پہنچا دیتے ہیں جہاں قاری نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس کہانی کو کس راہ پر لے کر جائے گا۔ان افسانوں کی خوبصورتی ان کی زبان ہے۔ پاکستان میں پنجابی زبان کی باقاعدہ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر قارئین پنجابی زبان پڑھنے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں، لیکن طاہر سندھو کی پنجابی زبان میں پنجاب کی دریاؤں کے پانی جیسی روانی ہے، آسان اور سہل زبان پنجابی زبان میں لکھی تحریروں میں قاری کہانی کے بہاؤ میں بہتا چلا جاتا ہے۔