ٹیکنالوجی

فلموں کی طرح روبوٹس جرائم کی روک تھام کیلئے حقیقت میں بھی انسان کی مدد کرنے لگے

چین میں پولیس فورس کے ساتھ ہیومنائیڈ روبوٹس بھی شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ میں واقع شہر شینزن میں ہیومنائیڈ روبوٹس نے پولیس افسران کے ساتھ  باقاعدہ گشت شروع  کر دیا،روبوٹس کے جسم  مختلف سینسرز اور کیمروں سے لیس ہوتے ہیں جس سے وہ اپنے اردگرد کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

روبوٹ عوام کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں،سڑکوں پر لوگ  روبوٹ کو پولیس افسران کے ساتھ بات چیت کرتے دیکھ کر ورطہ حیرت میں ڈوب گئے،1.38 میٹر  لمبے روبوٹس کا وزن تقریباً 40 کلو گرام ہے  جن کی قیمت 88 ہزار یوآن ہے۔

روبوٹس میں طاقتور پروسیسرز،جدید سینسرز اور  سیکھنے کے الگورتھم شامل ہیں جو انہیں پیچیدہ ماحول میں نیویگیٹ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

روبوٹس کے ڈیزائن کے اہم پہلوؤں میں احکامات کا جواب دینے کی  صلاحیت بھی ہے،جدید ترین آواز کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے روبوٹ دی جانے والی ہدایات پر کارروائی کر سکتے ہیں۔

یہ فیچر نہ صرف عوام کے ساتھ  گفتگو کیلئے مفید ہیں بلکہ گشت کے دوران مخصوص کاموں کو انجام دینے میں افسران کی مدد کر سکتے ہیں۔

چین میں استعمال ہونے والے روبوٹ ماڈل کو پی ایم 01  کا نام دیا  گیا اور اسے  مقامی چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے تیار کیا ہے۔پی ایم 01  کابنیادی مقصد  پولیس افسران  کے بوجھ میں کمی لانا ہے۔

عوامی مقامات پر روبوٹس کی  موجودگی مجرموں  کیلئے مضبوط پیغام  ہے کہ یہ علاقہ مسلسل نگرانی میں ہے کیونکہ انسان اور روبوٹک گشت کا امتزاج زیادہ محفوظ ماحول پیدا کرے گا۔

ان روبوٹس کو  گشت میں شامل کر کے پولیس نہ صرف شہریوں کا تحفظ یقینی بنا رہی ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام کرنے کے طریقے میں بھی جدت آئے گی۔

متعلقہ خبریں۔

Back to top button