حکومت کے ساتھ مذاکرات مسترد کردئیےکیونکہ اس کے پاس اختیارنہیں، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے تیارہیں۔عمران خان

عمران خان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ اگرچہ انہوں نے حکومت کے ساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا ہے لیکن وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے حالیہ ملاقات کرنے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، سینیٹر علی ظفر اور وکلاء ظہیر عباس، مبشر اعوان اور علی عمران شامل تھے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعظم سواتی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کے ساتھ بات چیت میں عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ رابطے کی یہ کوشش ان کے قانونی مقدمات سے متعلق نہیں بلکہ یہ صرف اور صرف پاکستان کی خاطر تھیں۔باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والوں کو بتایا کہ انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کر دی ہے کیونکہ اس کے پاس اصل اختیارات نہیں۔ملاقات کے دوران سینیٹر علی ظفر نے اعظم سواتی کے حالیہ ویڈیو بیان پر عمران خان سے جواب طلب کیا۔ ویڈیو میں اعظم سواتی نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے انہیں بات چیت کی نوعیت خفیہ رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اعظم سواتی نے مزید کہا تھا کہ اگرچہ عمران خان عوامی سطح پر عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن پس پردہ مذاکرات کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔اس کے جواب میں عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت کا اقدام ذاتی مفادات یا قانونی نرمی حاصل کرنے کے بارے میں نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’یہ پاکستان، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مینڈیٹ کے احترام کے بارے میں ہے۔”