کالم

مجیب الرحمن شامی– ایک کہنہ مشق صحافی، مدبراور دانشور ،پاسبان وطن

(تحریر:علامہ عبد الستار عاصم.چیئرمین قلم فاونڈیشن۔لاہور)

پاکستان کی صحافت میں اگر کسی شخصیت کو دانشورانہ بصیرت، غیر جانبداری اور تجزیاتی گہرائی کے حوالے سے ممتاز حیثیت حاصل ہے تو وہ مجیب الرحمن شامی ہیں۔ وہ ایک کہنہ مشق صحافی، دانشور، تجزیہ کار اور مصنف ہیں، جن کی تحریریں اور تجزیے پاکستان کے سیاسی، سماجی اور صحافتی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان کی صحافتی خدمات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور آج بھی وہ اپنی دانشورانہ سوچ، غیر جانبدارانہ تجزیے اور بے لاگ تبصرے کے ذریعے عوام کو صحیح سمت دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مجیب الرحمن شامی نے اپنی ابتدائی تعلیم پاکستان میں ہی حاصل کی اور کم عمری میں ہی صحافت کی دنیا میں قدم رکھا۔ مگر جلد ہی ان کی تحریری صلاحیتوں اور تجزیاتی مہارت نے انہیں نمایاں کر دیا۔ وہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے معروف صحافتی اداروں میں کام کرتے رہے اور اپنی محنت، دیانت داری اور غیر جانبداری کی وجہ سے ایک معتبر نام بن گئے۔
مجیب الرحمن شامی اس وقت روزنامہ پاکستان کے مدیرِ اعلیٰ (چیف ایڈیٹر) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ اخبار پاکستان کے چند مؤثر ترین اخبارات میں شمار ہوتا ہے، جو قومی اور بین الاقوامی خبروں، تحقیقی مضامین اور گہرے تجزیوں کے لیے مشہور ہے۔ شامی صاحب کی ادارت میں روزنامہ پاکستان نے معیاری صحافت کو فروغ دیا اور ملک کے اہم مسائل پر مدلل اور تحقیقی مضامین شائع کیے۔ ان کی ادارت میں اخبار نے ہمیشہ قومی مفاد اور عوامی شعور کو اجاگر کرنے کو ترجیح دی ہے۔

ٹی وی پروگرام “نقطۂ نظر” پاکستان کے مقبول ترین تجزیاتی شوز میں شمار ہوتا ہے۔ یہ پروگرام دنیا نیوز پر نشر ہوتا ہے، شامی صاحب اس پروگرام میں ملک کے سیاسی، سماجی اور بین الاقوامی حالات پر اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے تبصرے اور تجزیے نہ صرف معلوماتی ہوتے ہیں بلکہ گہرے مشاہدے اور تجربے پر مبنی ہوتے ہیں۔
یہ پروگرام اس لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ شامی صاحب کی گفتگو متوازن، غیر جانبدارانہ اور حقیقت پر مبنی ہوتی ہے۔ وہ سیاسی جماعتوں اور حکومتی پالیسیوں پر تعمیری تنقید کرتے ہیں اور ان کے تجزیے عوام اور پالیسی سازوں کے لیے ایک رہنمائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
مجیب الرحمن شامی کی ادارت میں ہفت روزہ “زندگی” اور قومی ڈائجسٹ بھی شائع ہوتا ہے، یہ دونوں پاکستان میں نہایت مقبول ہیں۔
ہفت روزہ زندگی ایک سنجیدہ اور باخبر رسالہ ہے، جو سیاست، معیشت، ادب، تاریخ اور معاشرتی موضوعات پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں معروف صحافیوں، دانشوروں اور تجزیہ کاروں کے مضامین شامل ہوتے ہیں، جو قارئین کو تازہ ترین خبروں اور پس منظر سے آگاہ کرتے ہیں۔
اسی طرح، ان کی نگرانی میں شائع ہونے والا ڈائجسٹ بھی ایک مؤقر اور سنجیدہ جریدہ ہے، جو علمی، ادبی اور سماجی موضوعات کا احاطہ کرتا ہے۔ اس ڈائجسٹ کو پاکستان کے سنجیدہ قارئین بہت شوق سے پڑھتے ہیں کیونکہ اس میں معلوماتی اور تحقیقی مضامین، تاریخی واقعات اور دلچسپ موضوعات پر مبنی مواد شائع ہوتا ہے۔
خاص کر ملک کی کسی اہم شخصیت کا طویل انٹرویو بیت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس کا یہ سلسلہ اسے دیگر رسائل سے ممتاز اور معتبر بناتا ہے
مجیب الرحمن شامی کے کالمز پاکستان کے سنجیدہ قارئین میں بے حد مقبول ہیں۔ وہ “جلسہ عام” کے عنوان سے طویل عرصے سے روزنامہ پاکستان اور روزنامہ دنیا میں کالم لکھ رہے ہیں۔
ان کے کالمز میں ملکی اور بین الاقوامی حالات پر نہایت مدلل اور گہرے تجزیے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے کالموں میں نہ صرف موجودہ مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ان کے ممکنہ حل بھی تجویز کرتے ہیں۔ ان کا اندازِ تحریر نپا تلا، متوازن اور منطقی ہوتا ہے، جس میں تاریخی حوالوں اور زمینی حقائق کی جھلک نمایاں ہوتی ہے۔
“جلسہ عام” کے کالمز میں سیاسی ہلچل، معاشرتی مسائل، معیشت کی صورتحال، عدالتی فیصلے اور بین الاقوامی امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ان کی تحریریں سنجیدہ حلقوں میں خصوصی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں اور انہیں فیصلہ ساز ادارے بھی غور سے پڑھتے ہیں۔
مجیب الرحمن شامی کا شمار ان صحافیوں میں ہوتا ہے جن کی تحریریں اور تجزیے عوامی رائے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ وہ سیاست، معیشت، خارجہ پالیسی اور سماجی مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے تجزیے محض سطحی بیانات پر مشتمل نہیں ہوتے، بلکہ وہ تاریخی حوالوں اور زمینی حقائق کی روشنی میں اپنا موقف پیش کرتے ہیں۔
پاکستان میں آزاد صحافت کو درپیش چیلنجز کے باوجود، مجیب الرحمن شامی نے ہمیشہ اپنے قلم کی حرمت کو برقرار رکھا ہے۔ وہ نہ صرف ایک صحافی ہیں بلکہ ایک استاد اور رہنما بھی ہیں، جنہوں نے نوجوان صحافیوں کی رہنمائی کی اور انہیں تحقیق اور غیر جانبداری کا درس دیا۔

مجیب الرحمن شامی باغ و بہار شخصیت کے حامل ہیں کوئی بھی بزم ہو شمع ء محفل وہی ہوتے ہیں بے شمار خوبیوں کے مالک ہیں
ان کی گفتگو میں شگفتگی، برجستگی، اور گہری بصیرت کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں بلکہ دوستوں اور احباب کے درمیان ان کی ملنساری، خوش مزاجی اور ہمدردی بھی بے حد مشہور ہے۔
ان کی مجلس ہمیشہ علم و حکمت کا خزینہ ہوتی ہے، جہاں سنجیدہ موضوعات کو بھی ہلکے پھلکے انداز میں بیان کرنے کا فن رکھتے ہیں۔ ان کا اندازِ گفتگو ایسا ہے کہ سننے والے محظوظ بھی ہوتے ہیں اور سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ ان کی حاضر جوابی اور برجستہ جملے محفل میں رنگ بھر دیتے ہیں، جبکہ ان کے تجربات اور مشاہدات علم کے متلاشیوں کے لیے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔
ان کی خوبیوں میں ایک نمایاں پہلو ان کا دوسروں کے ساتھ خلوص اور محبت سے پیش آنا ہے۔ وہ دوستوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں، مشکلات میں ان کا سہارا بنتے ہیں، اور ہرکسی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ۔
اللہ تعالیٰ مجیب الرحمٰن شامی صاحب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے، ان کے علم و قلم میں مزید برکت دے اور ان کی صحافتی و علمی خدمات کو شرفِ قبولیت بخشے۔ دعا ہے کہ وہ ہمیشہ سچائی، دیانت داری اور قومی فلاح کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں۔ اللہ رب العزت انہیں عمر دراز، خوشحالی اور مزید کامیابیوں سے نوازے، ان کی کاوشوں کو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنائے اور دین و ملت کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

متعلقہ خبریں۔

Back to top button