پطرس کے مضامین،ایک بہترین کتاب


(رانا نوید)کتاب پڑھتے پڑھتے بھی بندہ تھک جاتا ہے مگر کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو تب بھی پڑھی جا سکتی ہیں جب آپ تھکے ہوئے ہوں اور جسم اور ذہن کو اس تھکاوٹ کا احساس دلائے بغیر کسی اور دنیا میں لے جانا ہو۔ “ پطرس کے مضامین “ ایک ایسی ہی کتاب ہے، یہ ایک Mood Refresher کا کام کرتی ہے۔ میرے نزدیک اسکا نام “پطرس کی الجھنیں “ ہونا چاہیے تھا کیوں کہ ہر موضوع کا اختتام پطرس کی نا ختم ہونے والی الجھن پہ ہی ہوتا ہے جسے پطرس نے انتہائی مذاح کے انداز میں بیان کیا۔ اس میں ہاسٹل میں رہنے والے طالب علم، محلے کا عام شخص، رن مرید، ایک عام سیاستدان، ایک ملّا، ایک سیاح گویا سب کے لئے کچھ نہ کچھ ہے۔
پطرس نے اس میں گہری انسانی نفسیاتی کشمش کو بیان کیا ہے اکثر البرٹ کاموس اور فیودر دوستوکی کہ تحریروں میں ملتا ہے، اگرچہ اس کا انداز مزاحیہ ہے۔
ہاسٹل میں رہنا، کل سویرے جو آنکھ میری کھلی، کتے، مرحوم کی یاد میں اور لاہور کا جغرافیہ تو ایسے مضامین ہیں کہ پڑھتے وقت آپکی ہنسی رُک ہی نہیں سکتی۔
ابن انشاء کی “اردو کی آخری کتاب” کے بعد یہ کتاب ہے جو مزاح کے ساتھ ساتھ فکر اور خیالات سے بھی بھرپور ہے۔