فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل،سزایافتہ مجرموں کو جیل مینول کے تحت حقوق دینے سے متعلق جواب طلب
اسلام آباد : آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ مجرموں کو جیل مینول کے تحت حقوق دینے سے متعلق جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی،حفیظ اللہ نیازی روسٹرم پر آئے اور موقف اپنایا کہ انکے بیٹے کو جیل تو منتقل کر دیا گیا لیکن سلوک عام قیدیوں جیسا نہیں ہو رہا۔
آئینی بینچ نے ریمارکس دئیے کہ بتایا جائے جیل منتقل ہونے والوں کے ساتھ جیل مینول کے مطابق سلوک ہو رہا ہے یا نہیں؟جسٹس مسرت ہلالی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ نے حکم بھی جیل مینول کے مطابق سلوک کا دیا تھا،پنجاب اور وفاقی حکومت عدالتی حکم کو نہیں مان رہی،اختیارات کو وسیع کر کے سویلین کا ٹرائل ہو رہا ہے،سوال یہ ہے سویلینز کا ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں؟
حفیظ اللہ نیازی نے موقف اپنایا کہ عدالتوں سے سزا پانے والے 22 مجرموں کو لاہو ر کی جیل میں ہائی سکیورٹی زون میں رکھا گیا ہے،22 مجرموں کے ساتھ جیل مینول کے تحت سلوک نہیں کیا جا رہا،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یہ انڈ ر ٹرائل قیدی نہیں،انہیں تو سزائیں ہو چکی ہیں،آرمی ایکٹ کا نفاذ جرائم پر ہو گا جو آرمی ایکٹ میں ہے۔
سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت حفیظ اللہ نیازی کی شکایات کا جواب دے،حفیظ اللہ نیاز ی نے عدالت میں بتایا کہ 2 سال اور 10 سال سزائیں تو سنادی گئیں ہیں لیکن تفصیلی وجوہات فراہم نہیں کی گئیں۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ وزارت دفاع کیا ایگزیکٹو ادارہ ہے؟ایگزیکٹیو کیخلاف کوئی جرم ہو تو کیا خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟ بعدازاں آئینی بینچ نے پنجاب حکومت سے سزایافتہ مجرموں کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔