انٹرٹینمنٹکالم

میری یادوں کے چنار

سیانے کہتے ہیں کہ استادوں کی بات مان لینی چاہیے، بندہ فائدہ میں رہتا ہے۔ لیکن وہ ذرخیزی دماغ ہی کیا جو خود تجربات کرنے سے باز رہے۔ خیر میں کوئی اتنا ذرخیز تو نہیں ہوں کہ استادوں کی بات چھوڑ کر ہر چیز میں خود تجربے کرنے لگ جاؤں لیکن کبھی کبھار بندے کو ایسی صورت سے پالا پڑ جاتا ہے کہ اسے نہ چاہتے ہوئے بھی تجربات کرنے پڑ جاتے ہیں
جیسے میرے استاد جی نے ایک دن مجھے کہاکہ لازمی نہیں ہے کہ ہر مصنف کا سارا کام پڑھنے لائق ہو۔ اگر آپ نے اس کی دو چار کتابیں پڑھ لی ہیں تو بہت ہیں آپ کو پتہ لگ جائے گا کہ اس کا اسلوب کیا ہے اور اس کی فکر و فن کی معراج کیا ہے۔
استاد جی کی یہ بات سمجھانے سے پہلے ہی میں کرشن چندر کی کوئی پندرہ کے قریب کتابیں منگوا چکا تھا بلکہ پڑھ بھی چکا تھا۔ پھر سوچا کہ یار اس بندے کو بہت پڑھ لیا ہے آگے نہیں پڑھنا۔ میں تو اس سے جان چھڑا بیٹھا لیکن یہ بھائی مجھے ڈھونڈتا ڈھونڈتا پہنچ ہی گیا (اپنی مذکورہ کتاب کے توسط سے)۔ اب جب کتاب مجھ تک پہنچ جائے تو پڑھنا لازم ہو جاتا ہے۔ اب یہ کتاب کیا کہتی ہے، درج ذیل ہے:
کہنے کو تو یہ کرشن چندر کی آپ بیتی ہے لیکن آپ بیتی سے زیادہ یہ ان کے بچپن کے واقعات ہیں۔ کیونکہ دوسری آپ بیتیوں کی طرح اس میں پوری زندگی کا احاطہ نہیں کیا گیا بلکہ مصنف نے لڑکپن میں داخلے سے پہلے ہی اسے ختم کر دیا۔ جو وقت مصنف نے بیان کیا ہے وہ بلا مبالغہ انسانی زندگی کا سنہری دور ہوتا ہے کہ جب اس کا دل سلیٹ کی طرح صاف ہوتا ہے اور اس میں ہر چھوٹا بڑا واقعہ اپنے پورے جوبن کے ساتھ تحریر ہوتا ہے۔ اس آپ بیتی کا مرکزی کردار مصنف خود نہیں تھا بلکہ اس کے ماں باپ تھے۔ ماں جو سخت مذہبی، پوجا پاٹ کی دلدادہ، چھوت اچھوت کا خیال رکھنے والی اور اپنے بچے کو ہر ناگہانی آفت سے بچانے والی۔ جبکہ باپ اس کے بالکل برعکس۔ لبرل قسم کا ڈاکٹر، اصولوں کا پابند، چھوت اچھوت جیسے خیالات سے کوسوں دور، اپنے اکلوتے بچے کو زندگی کا ہر تجربہ کروانے میں پیش پیش
اپنے بچپن کے چھوٹے چھوٹے واقعات کے علاوہ بھی مصنف نے اپنے علاقے کے دو چار قصے اس کتاب میں شامل کیے ہیں جو کتاب کی سنسنی میں اضافہ کرتے ہیں۔ کل ملا کر ایک ٹھیک کتاب تھی جسے اگر کوئی پڑھنا چاہے تو پڑھ لے، اگر نہ بھی پڑھے تو کوئی مضائقہ نہیں۔(ایک قاری کی رائے)

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button