تین روزہ فیض فیسٹیول اختتام پذیر۔ادب کے شوقین افراد کی بھرپور شرکت

لاہورمیں تین روزہ فیض فیسٹیول اختتام پذیرہوگیا۔فیسٹیول کی ایک نشست معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے لیے مختص تھی اور نشست سے بات کرتے ہوئے بھارتی آرٹسٹ نندیتا داس کا کہنا تھا کہ بھارت میں منٹو کو بہت سراہا جاتا ہے، بھارت میں منٹو کی کہانیوں پر ناٹک ہوتے ہیں۔
پاکستانی ہدایتکار سرمد کھوسٹ نے کہا منٹو اتنا بڑا نام ہے کہ لکھتے جاؤ بس نہیں ہوگا۔
اس فیسٹیول کے آخری روز اردو زبان، سعادت حسن منٹو ، فلسطین اور فیض احمد فیض کے مجموعہ کلام پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔فیسٹیول میں ارضِ فلسطین کا علم پر بھی نشست ہوئی، فلسطینی عوام اور بچوں کے مظالم پر نظم اور لوری پڑھی گئی۔اس کے علاوہ اردو ہے جس کا نام کے عنوان سے گفتگو میں معروف دانشور ڈاکٹر عارفہ سیدہ اور زہرہ نگاہ کا کہنا تھا کہ اردو زبان صرف اردو زبان نہیں تہذیب کا نام ہے، یہ نہ ہوتی ہم گونگے ہوتے، اردو ملنسار کی طرح ہے سب کو گلے لگا لیتی ہے۔