ٹیکنالوجی
Trending

پاکستانی طالبہ نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے اے آئی سسٹم متعارف کروا دیا

پاکستانی طالبہ نے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں انقلاب برپا پیدا کرنے کیلئے اے آئی سسٹم تیار   کر لیا،پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری  میں جدت لانے  کیلئےانٹیلی انسکپٹ(Intelli inspect) کے نام  سے مصنوعی ذہانت  پر مبنی نظام متعارف کرایا گیا۔

کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی طالبہ صبوحی عارف  نے اپنے اساتذہ کی نگرانی میں  پروجیکٹ بنایا،یہ اے آئی سسٹم صرف 40 سے 77 سیکنڈ میں کچے اور رنگے ہوئے دونوں طرح کےکپڑوں میں موجود نقائص کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے  ٹیکسٹائل  کروڑوں روپے کے نقصانات سے بچ سکتی ہے۔

صبوحی عارف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی کے ذریعے مینو فیکچرنگ کے دوران  کپڑے میں   پیدا ہونے والے نقائص کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی اور کپڑے کو بناتے وقت انسانی غلطیوں کو کم کیا جا سکے  گا۔

طالبہ نے  سسٹم کے کام کے طریقہ سے متعلق بھی بتایا،انہوں نے کہا کہ سسٹم میں ایک کیمرے کا استعمال کیا گیا  اور ایک  پراسس ہے جس  کے ساتھ ڈس پلے  یوزر  انٹرفیس بھی  لگایا ہے جس پر تمام ڈیٹا کو دیکھنے میں مدد ملے گی۔

صبوحی عارف کے مطابق کسی بھی کپڑے میں نقص ہو  تو کیمرہ  اس کی نشاندہی کرے گا پھر  ڈس پلے یوزر انٹرفیس اس خرابی کو اسکرین پر  دکھائے گا کہ  کپڑے میں کس طرح   کا نقص ہے،سسٹم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے اس میں مائیکرو اسکوپی کیمرے کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ جو نقص انسانی آنکھ سے گزر جائے اس کی بھی نشاندہی ہو سکے۔

طالبہ نے کہا کہ اس سسٹم کےنتائج بہت اچھے  ہیں کیونکہ یہ  95سے 98 فیصد  تک  درست نقائص کی نشاندہی کرتا ہے، اگر ٹیکسٹائل انڈسٹری عملی طور پر یہ سسٹم  لاگو کرے تو اسے وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

پروجیکٹ کے “کو سپروائزر”  ڈاکٹر محمد عامر کا کہنا تھا یہ سسٹم  ہر  طرح کے فیبرکس  میں موجود  نقائص کی نشاندہی کرے گا،فیبرکس  سے  گارمنٹس تک  کپڑے میں پائی جانے والی خرابیوں کو کم کیا جائے تو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا منافع بڑ ھ جائے گا۔

پراجیکٹ  کے سپر وائزر ڈاکٹر رضوان اسلم بٹ کے مطابق دنیا بھر میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں  اسمارٹ سسٹم متعارف کرائے جا رہے ہیں  اس لیے پاکستان میں اسمارٹ سسٹم کی طرف یہ  پہلا قدم اٹھایا گیا ہے،یہ سسٹم کپڑوں کی انسپکشن کے حوالے سے اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button