مصنوعی ذہانت میں امریکی ٹیک اور اے آئی کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہونے کے قریب ہے،چینی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک نے امریکی اسٹاک مارکیٹ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیپ سیک اے آئی کے سامنے آنے کے بعد امریکی کمپنیاں 1 کھرب ڈالر کے نقصان سے دوچار ہیں۔
مصنوعی ذہانت ماڈل کے کمپیوٹر چِپ بنانے والی کمپنی اینویڈیا کی مارکیٹ ویلیو گراوٹ کا شکار ہے اور اسکے 600 ارب ڈالرز ڈوب گئے،الفا بیٹ کو 100 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے،مائیکرو سافٹ کمپنی کو 7 ارب ڈالرز کانقصان ہو گیا۔
سوشل میڈیا ایکسپرٹ صدف خان نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی نئی ٹیکنالوجی آتی ہے اسے بنانے میں زیادہ لاگت آتی ہے لیکن جب اسے تقویت ملتی ہے تو لاگت کم ہو جاتی ہے،یہی چینی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک کے ساتھ بھی ہوا۔
صدف خان کے مطابق جب کمپیوٹر آئے تھے تو مہنگے تھے لیکن پیداوار بڑھتی گئی تو لاگت کم ہوتی گئی،جب اے آئی ٹیکنالوجی آئی تھی تو اسے ٹیسٹ کرنے،ماڈلز بنانے اورصارفین کے ساتھ انٹریکشن سمیت دیگر کاموں پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرائی گئی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اے آئی ٹیکنالوجی نے سستا ہونا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ ڈیب سیک کی خاصیت یہ ہے کہ انہوں نے اپنا کوڈ اب تک اوپن رکھا ہے جس کا مطلب ہے کہ جو کمپنی آئندہ چیٹ بوٹ بنائے گی اس کیلئے ڈیپ سیک کا کوڈ دستیاب ہو گا جس سے نیا چیٹ بوٹ بنانےمیں سہولت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ہمیشہ سے یہی ہو رہا ہے اس لیے ڈیپ سیک کی لاگت کم ہو نے میں کوئی نئی منطق نہیں۔
صدف خان نے چیٹ جی پی ٹی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی افادیت کم نہیں ہو گی بلکہ وقت وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بھی جدت آ جائے گی، جب مقابلہ کی فضا قائم ہوتی ہے تو جدت پید اہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک نے چیٹ جی پی ٹی سمیت امریکی کمپنیوں کو چیلنج دیا ہے اور نیا رحجان متعارف کرایا ہے،بالکل اسی طرح جس طرح ٹک ٹاک نے سوشل میڈیا میں نئے رحجانات متعارف کرائے تھے۔