انٹرٹینمنٹ

پولیس نے نواب سیف علی خان پر حملے کے شبے میں ایک نوجوان کی زندگی مشکل کردی

  بھارتی نامور اداکار نواب سیف علی خان کے ممبئی کے باندرا والے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی جسے اداکار نے مزاحمت کرکے ناکام بنایاتھا۔یہ واقعہ 16 جنوری کی رات کو پیش آیا۔واقعہ کے بعد پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں، ملازموں اور عمارت میں کام کرنے والے مزدوروں کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی۔ واضح رہے کہ مزاحمت کے دوران سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کیا گیاتھا جس سے انہیں 6 زخم آئے جن میں سے دو کافی گہرے تھے جبکہ ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب ترین تھا۔اس دوران  پولیس کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج سے حاصل کردہ  مبینہ ملزم کی تصویر بھی جاری کی گئی۔جس کے بعد 18 جنوری کو ممبئی پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر چھتیس گڑھ سے ٹرین میں سفر کے دوران 31 سالہ آکاش کنوجیا کو گرفتار کیا اور اسے مبینہ طور پر سیف علی خان پر حملے میں ملوث قرار دیا۔تاہم بعد ازاں تحقیقات کے دوران یہ معلوم ہوا کہ یہ گرفتار شخص سیف علی خان پر حملے میں ملوث نہیں اور پھر اسے رہا کردیا گیا جس کے بعد پولیس نے ایک بار پھر کارروائی کرتے ہوئے  مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔ممبئی پولیس نے بتایا کہ ملزم کا تعلق بنگلا دیش سے ہے جو ڈکیتی کے لیے اداکار کے گھر داخل ہوا تھا، گرفتار ملزم کی شناخت 30سالہ محمد شریف الاسلام شہزاد کے نام سے ہوئی۔غلط شناخت کیے جانے پرگرفتار ہونے والے 31 سالہ آکاش کنوجیا کو پولیس کی اس غلطی کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔آکاش کنوجیا (جو پیشے سے ممبئی میں ایک ٹور کمپنی میں بطور ڈرائیور کام کرتا تھا) نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 18 جنوری کو اپنی بیمار دادی اور  اپنے رشتے کے لیے لڑکی کے گھر اس کے والدین سے ملنے کے لیے بلاس پور جا رہا تھا کہ جب ریلوے پروٹیکشن فورس کے افسران نے اسٹیشن پر اسے حراست میں لیا۔آکاش نے کہا کہ میں نے پولیس کو بتایا کہ میرا سیف علی خان پر حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں نے پولیس سے کہا کہ وہ میرے گھر کے قریب نصب سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ سکتے ہیں تاکہ ان کے شکوک و شبہات دور ہو سکیں لیکن انہوں نے میری بات پر توجہ نہیں دی بلکہ میری تصاویر لیں اور میڈیا پر چلا دیں، یہ دعویٰ کیا کہ میں حملہ آور ہوں۔ آکاش نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد اس کی تصاویر ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلائی گئیں کہ یہ سیف علی خان پر حملے میں ملوث ہے۔آکاش نے بتایا کہ بعد ازاں پولیس نے تھانے سے شریف الاسلام شہزاد کو گرفتار کیا اور پھر دعویٰ کیا کہ وہ اصل حملہ آور ہے جس کے بعد19 جنوری کو مجھے رہا کر دیا گیا۔ اکتیس سالہ آکاش کنوجیا  نے بتایا کہ تصاویر وائرل ہونے کے بعد اسے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا اور ذاتی زندگی میں بھی دھچکا لگا کیونکہ لڑکی کے گھر والوں نے  رشتہ کرنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button