کالم

پاکستان اور اقلیتیں

(جانسن سمپسن)

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آ رہے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے وقت واضح کیا تھا کہ تمام شہری، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہو، برابر کے حقوق کے حامل ہوں گے۔ ملک کی ترقی میں سبھی شہریوں کا کردار اہم ہے، اور اس میں اقلیتی برادریاں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ اگرچہ ماضی میں انہیں کئی چیلنجز کا سامنا رہا، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی خدمات کو تسلیم کیا جائے اور انہیں قومی ترقی میں مزید متحرک کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
پاکستان میں مختلف مذہبی اقلیتیں رہتی ہیں، جن میں مسیحی، ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر شامل ہیں۔ ان برادریوں نے تعلیم، صحت، صنعت، تجارت، زراعت اور دیگر شعبوں میں بے پناہ خدمات انجام دی ہیں۔ مسیحی برادری نے ملک میں معیاری تعلیمی ادارے اور اسپتال قائم کیے، جو آج بھی لاکھوں پاکستانیوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ ہندو برادری کا کاروبار اور معیشت میں نمایاں کردار ہے، جبکہ سکھ برادری نے زراعت اور تجارت میں اپنی مہارت کا لوہا منوایا ہے۔ اسی طرح، پارسی برادری بھی صنعت اور سماجی بہبود کے مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
اگرچہ حکومت نے اقلیتوں کیلئے نوکریوں میں دو فیصد اور پانچ فیصد کوٹہ مقرر کر رکھا ہے، لیکن یہ کوٹہ عملی طور پر مکمل طور پر نافذ نہیں ہوتا۔ اسی طرح، اقلیتی برادری کے کاروباری افراد کو بینکوں اور مالیاتی اداروں سے قرض کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جسکی وجہ سے وہ اپنی تجارتی سرگرمیوں کو وسعت نہیں دے پاتے۔ اگر انہیں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، تو یہ نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ بھی بہتر ہوگی۔پاکستان کی مسیحی، ہندو، سکھ اور پارسی برادریاں دنیا بھر میں وسیع نیٹ ورکس رکھتی ہیں۔ یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ان برادریوں کے لوگ کامیاب کاروباری شخصیات کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اگر ان نیٹ ورکس کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے، تو پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہترین مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی اقلیتیں، جو مختلف تجارتی حلقوں سے وابستہ ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ایک پل کا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ حکومت اور نجی شعبے کو ان کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (fdi) کی راہ ہموار ہو سکے۔
پاکستان کی ہندو اور سکھ برادری کے بھارت، یورپ اور دیگر ممالک میں وسیع کاروباری نیٹ ورکس موجود ہیں، جو پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں بہتر انداز میں متعارف کرانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مسیحی برادری کے لوگ یورپ اور امریکہ میں تجارتی اور صنعتی حلقوں سے جڑے ہوئے ہیں، جو ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سامان، سرجیکل آلات، اور دیگر برآمدی مصنوعات کی مارکیٹنگ میں مدد دے سکتے ہیں۔ اگر حکومت اور نجی ادارے ان نیٹ ورکس کو مؤثر انداز میں بروئے کار لائیں، تو پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔
حکومت کو اقلیتوںکیلئے مخصوص مالیاتی پیکجز متعارف کرانے چاہئیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو مستحکم کر سکیں۔ کاروباری انکیوبیٹرز قائم کیے جائیں، جہاں انہیں کاروبار کے آغاز اور وسعت کیلئے تربیت اور رہنمائی فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسمال بزنس لون اسکیمز کو اقلیتی برادری کے افراد تک پہنچایا جائے تاکہ وہ اپنی تجارتی سرگرمیوں کو بہتر بنا سکیں۔تعلیم کے میدان میں بھی اقلیتی طلبہ کیلئے مزید مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں۔ اسکالرشپ پروگرامز میں اضافہ کیا جائے تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ سرکاری اور نجی سطح پر ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز قائم کیے جائیں، جہاں اقلیتی نوجوان جدید ہنر سیکھ کر ملکی معیشت میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ اسکے علاوہ، سرکاری تعلیمی اداروں میں اقلیتی طلبہ کے داخلے کیلئے مخصوص کوٹہ سختی سے نافذ کیا جائے تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے محروم نہ رہیں۔اقلیتی برادریوں کو براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ اپنی برادری کی بہتر نمائندگی کر سکیں۔
اگر حکومت اور نجی شعبہ اقلیتوں کو مساوی مواقع فراہم کرے تو اس کے کئی مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ ایک طرف، اقلیتی برادری کی معاشی شمولیت سے ملک کی مجموعی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا، جبکہ دوسری طرف، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بہتری آئیگی، جس سے بیرونی سرمایہ کار زیادہ اعتماد کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔ اس کے علاوہ، جب اقلیتوں کو مساوی مواقع ملیں گے، تو سماجی ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا اور قومی یکجہتی کو فروغ ملے گا۔
پاکستان کی ترقی میں اقلیتوں کے کردار کو نظرانداز کرنا کسی طور پر بھی دانشمندی نہیں ہوگی۔ ملک کی مجموعی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ تمام شہریوں کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔ حکومت، نجی شعبہ اور سول سوسائٹی کو مل کر اقلیتوں کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سے نہ صرف اقلیتوں کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کو ایک مضبوط، خودمختار اور مستحکم معیشت بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
اقلیتی برادری ’’اب پاکستان کیلئے کچھ کر دکھاؤ‘‘کے نعرے کے ساتھ ملکی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ اب یہ حکومت اور پالیسی سازوں پر منحصر ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور پاکستان کو ایک حقیقی ترقی یافتہ اور متحد قوم بنائیں۔ کر ڈالو پاکستان کیلئے!

متعلقہ خبریں۔

Check Also
Close
Back to top button