کالم

تارکین وطن: ترقی اور ثقافتی شناخت کے حقیقی سفیر

(جاوید اقبال)

بیرون ملک مقیم افراد کا شمار اس مخصوص طبقے میں کیا جاتا ہے جو صرف اپنی محنت اور صلاحیت کے بل بوتے پر آگے بڑھتے ہیں اور اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ یہ کمیونٹیز ثقافتی سفیر کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ اپنے آبائی ممالک کے کلچر اور ثقافت کو بیرون ملک میں اعلیٰ انداز میں پیش کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے محکمہ اقتصادیات و سماجی امور کے مطابق، تقریبا 272 ملین افراد اپنے آبائی ممالک سے باہر رہتے ہیں، جو اپنے میزبان اور آبائی ممالک کی ترقی اور خوشحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالتے ہیں۔ پاکستان کے بیرون ملک مقیم افراد دنیا کا ساتواں سب سے بڑا طبقہ ہے اور یہ عالمی جلا وطن آبادی کا 7÷ حصہ ہے۔ پاکستانی بیرون ملک مقیم افراد نے اپنے کردار سے نہ صرف ملک کی عزت اور وقار میں اضافہ کیا ہے بلکہ سائنس و ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں دس سب سے زیادہ ترسیلات وصول کرنے والے ممالک میں شامل ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (2023ء ) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2022-23ء کے دوران ترسیلات میں 26 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جس میں زیادہ تر خلیجی علاقے سے ترسیلات آئیں۔ مالی سال 2025ء کی پہلی چوتھائی میں ترسیلات کی مجموعی مقدار 8.8 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے،اور آنے والے دنوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ ملک کی سطح پر اگر دیکھا جائے تو، سعودی عرب بیرون ملک مقیم افراد کی ترسیلات کے سب سے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے، جہاں سیتقریباً 4.4 ارب ڈالر ترسیلات بھیجی گئیں، جو کہ کل ترسیلات کا تقریباً ایک چوتھائی (24÷) ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، جہاں سے بالترتیب جولائی سے فروری کے مالی سال 2024ء کے دوران 3.1 ارب ڈالر (17÷) اور 2.7 ارب ڈالر (15÷) کی ترسیلات پاکستان میں آئی ہیں۔ معیشت میں بنیادی کردار ادا کرنے کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی نے امریکہ اور برطانیہ کے قانون ساز اداروں میں بہت ہی مثبت کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کے مسائل کو ان دونوں ممالک میں بہت ہی اعلی طریقے سے پیش کیا ہے بالخصوص مسئلہ کشمیر اور باہمی تعلقات بہتر بنانے میں ان کا کردار کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
آج کے جدید اور مقابلے کے دور میں بیرون ملک افراد کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستانی کمیونٹی نے ان چیلنجز کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے اور پاکستان کے نام کو روشن کیا ہے پاکستانیوں کی اکثریت اقتصادی تعلقات، امن اور اتحاد کو فروغ دینے پر یقین رکھتی ہے، لیکن کمیونٹی کا ایک چھوٹا سا حصہ سیاسی مسائل کو ذاتی ایجنڈا کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ داخلی سیاست پر توجہ مرکوز کر ک یہ گروہ ان حقیقی مسائل سے دور رہتا ہے جو بیرون ملک پاکستانیوں کو متحد کر سکتے ہیں۔
پاکستانی بیرون ملک مقیم افراد کا بنیادی کردار یہ ہونا چاہیے کہ وہ پاکستان کے وسیع تر قومی مفادات کی نمائندگی کو فروغ دیں نہ کہ خاص سیاسی پارٹیوں یا دھڑوں کے ترجمان بنیں۔ بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر داخلی سیاسی تنازعات کو بڑھانا پاکستان کے بارے میں منفی نظریات کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان کا تشخص اور پہچان کسی ایک شخصیت یا گروہ سے کہیں زیادہ بڑا ہے- بیرون ملک افراد اپنی نئی نسل کے لیے ایک رول ماڈل کا کردار ادا کر رہے ہیں اور کوئی بھی ایسا عمل جو ان کے اتفاق اور یکجہتی میں رکاوٹ ڈالے اس کے منفی اثرات پاکستان اور پوری دنیامیں ملک کے امیج کو خراب کر سکتے ہیں- موجودہ حالات میں پاکستان کو دہشت گردی، سیاسی تقسیم اور معیشت کے چیلنجز کا سامنا ہے جو اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے اندرونی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک مضبوط اور طاقتور قوم نظر انا چاہیے اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بھرپور طریقے سے کردار ادا کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے، جب ہمارا دشمن ہمیں تقسیم اور بکھرا ہوا دیکھتا ہے تو وہ ہماری صفوں میں اپنے پروپگنڈے کے ذریعے دراڑ ڈالتا ہے۔ موجودہ مشکل صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کو اتحاد کو فروغ دینے ، سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھنے، اور سب کی رائے کے احترام کے کلچر کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ اصول پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت اور ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔کیونکہ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور ہمیں اس ملک کی سلامتی، ترقی وخوشحالی اور نیک نامی کے لیے سب کچھ پشت ڈال کر ایک مضبوط اور متحد قوم بننے کے سفر میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں۔

Check Also
Close
Back to top button