دفاع پاکستان

آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ۔ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ

(شمیم اختر)

وطن عزیز کودرپیش چیلنجزسے نمٹنے اوردفاع وطن کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز اپنی جان کی پروا کیے بغیر ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔ جس کا اعادہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے 27 دسمبر 2024 کو پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف ہماری موجودہ دفاعی جنگ آخری خارجی کے خاتمے تک جاری رہے گی اور افواجِ پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گی۔
بلاشبہ پریس کانفرنس ملک دشمن عناصر کے لیے ایک تنبیہہ ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور وہ کسی صورت اس کی سا لمیت کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہمیں 27 فروری 2019 ء کو اس وقت دیکھنے کو ملا جب ہمارے شاہینوں نے ایک شاندار حربی معرکے میں پڑوسی ملک بھارت کے دو طیارے مار گرائے جو ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتار کیا۔ اس معرکے کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کا نام دیا گیا۔
27فروری وہ تاریخی دن ہے جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر اقوام عالم پر واضح کر دیا کہ وہ دفاعِ وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیںاور پاک فضائیہ کا ہرسپاہی پیشہ ورانہ تربیت سے لیس ہے۔ ہماری عسکری تاریخ گواہ ہے کہ پرچمِ ستارہ و ہلال کی سربلندی کے لیے افواجِ پاکستان اور پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ہمیشہ جرأت مندی کا مظاہرہ کیا ہے۔
پانچ برس قبل جب بھارت نے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی تو پاک فضائیہ کے جانبازوں نے بھارتی فضائیہ کے دانت کھٹے کردئیے۔ یہ ایک ایسا دن تھا جسے دشمن ملک ہمیشہ یاد رکھے گا۔ یہ معرکہ اس حوالے سے بھی قابل ذکر ہے کہ ریاستِ پاکستان نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کو پیغام دیا کہ وہ امن و آشتی کا داعی ہے۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی واپسی اس کی زندہ مثال ہے جسے دنیا بھر کے لوگوں نے سراہا۔
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب 14 فروری 2019ء کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پرحملے میں پیراملٹری کے 44اہلکار جاں بحق ہوئے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کی مکمل ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دی گئی۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے بالاکوٹ کے علاقے میں دہشت گردوں کے مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا ہے جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی بیانیہ تھا۔ بھارت نے26 فروری2019 کو رات 3 بجے پاکستانی سا لمیت کے خلاف شب خون مارا۔ پاک فضائیہ کے ایئر ڈیفنس کے ریڈاروں نے بھارتی فضائیہ کے طیاروں کو دیکھا۔یہ طیارے اندر کی طرف آئے اور اپنا پے لوڈ گرا کر تیزی سے دم دبا کر بھاگ گئے کیونکہ ان کی خبر لینے کے لیے پاک فضائیہ کے جہاز ان کی طرف روانہ ہو چکے تھے۔ بہر طور بھارتی فضائیہ کا رات کی تاریکی میں یہ بزدلانہ حملہ تھا۔ عدو کی اس بزدلانہ کارروا ئی سے کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا۔ انڈین ایئر مارشل آرجی کپور نے اسی روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”بھارتی فضائیہ نے Surgical Strike کے طور پر بالا کوٹ میں جیشِ محمد کے دہشت گردوں کو تربیت دینے والے کیمپ کو تباہ کردیا۔ اس حملے میں منصوبے کے مطابق ہر چیز تباہ کردی گئی اور300 سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔پاک فوج نے اس بے بنیاد خبر کی سختی سے تردید کی اور واضح کیا کہ کچھ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ کے علاقے پر حملہ ضرور کیا لیکن جب پاک فضائیہ کے طیارے مقابلے کے لیے فضا میں بلند ہوئے توبھارتی طیارے تیزی سے واپس جاتے ہوئے اپنے پے لوڈ جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے۔ وہاں کسی بھی قسم کا دہشت گردی کا کیمپ نہیں تھا، بین الاقوامی اور ملکی ذرائع ابلاغ کے مبصروں کو وہاں کا دورہ بھی کروایا گیا اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک الفاظ میں دشمن کو تنبیہ کی کہ ‘اب پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے’۔
دشمن نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا تھا لیکن ہماری سکیورٹی فورسزنے دشمن کودن کی روشنی میں وہ تارے دکھائے کہ اُس کے چودہ طبق روشن ہوگئے ۔ دشمن نے پاکستان کے سول علاقے کو نشانہ بنایا لیکن ہماری قیادت نے بھارتی سور ماوں کے ملٹری ٹارگٹس کا انتخاب کیا کیونکہ یہ عدو کی ملٹری قیادت تھی جس نے پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کو چیلنج کیا تھا۔ انتہائی احتیاط کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں6نشانے چنے گئے جو گیریژن علاقوں کے ڈپو وغیرہ تھے۔ 27فروری 2019 کو صبح 9 بجے دن کی روشنی میں پاک فضائیہ کے تمام ہوابازاپنے سروں پر کفن باندھے محوِ پرواز ہوئے کیونکہ ان کی نظر میں وطن کی حفاظت و حرمت مقدم تھی۔ ان تمام طیاروں کے ریڈار کنٹرولر گروپ کیپٹن الیاس تھے جو سرحد پار کی صورتِ حال سے مسلسل آگاہ کررہے تھے۔ جوں جوں لائن آف کنٹرول قریب آرہی تھی، سرحدی سرگرمیوں میں تیزی سے مسلسل اضافہ ہورہا تھا، ادھر ہمارے ہوا بازوں کی تیزی سے چلتی ہوئی انگلیاں، بڑی سرعت کے ساتھ کاک پٹ میں مختلف میٹرز اور آلات سے محوِ گفتگو تھیں۔ شاہینوں کی ہنر مندی اور خود اعتمادی بول بول کر، لڑاکا طیاروں کی برق رفتاری سے داد وصول کررہی تھی۔
ہمارے شاہینوں نے بڑے اعتماد سے اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے، مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹس کو لاک کیا جو سب کے سب ملٹری ٹارگٹس تھے اور ثبوت کے طور پر ان کی ویڈیو بھی بنائی تھی ۔جب ٹارگٹس کو لاک کرکے فائٹر طیارہ اپنا ہتھیار اس کی طرف لانچ کرتا ہے تو پھر طیارے ہی کے ذریعے اسے ٹریک اور گائیڈ کیا جاتا ہے تاکہ وہ مطلوبہ ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنا سکے اور تمام اہم امور صرف 15 سے20سیکنڈ میں مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس جوابی کارروائی سے دشمن کا کسی بھی قسم کا جانی نقصان مقصود نہیں تھا، صرف متنبہ کرنا ضروری تھا اس لیے منصوبے کے مطابق تمام ہتھیاروں کو اصلی ملٹری ہدف سے تقریباً ایک ہزار گز دور گرایاگیا۔ جبکہ پاک فضائیہ نے عملی طور پر ثابت کردکھایا کہ پاکستان اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن وہ جنگ کے بجائے امن کا خواہاں ہے۔ ہتھیاروں کو اپنے ہدف تک گائیڈ اور ٹریک کرنے کے اہم امور گروپ کیپٹن فہیم احمدخان سرانجام دے رہے تھے۔ پاکستانی ہوا بازوں کی کارروائی سے دشمن کی صفوں میں ایسا لرزہ طاری ہواکہ پریشانی کے عالم میں، دشمن نے اپنا ہیMI-17 ہیلی کاپٹر مارگرایا۔
اتنے میں ہمارے ہوا بازوں نے اپنے ریڈار پر دیکھا کہ ان کے مقابلے کے لیے بھارتی فضائیہ کے چار چار جہازوں کی فارمیشن میں طیارے آرہے ہیں۔ ریڈار کنٹرولر اور(AEW) پلیٹ فارم بھی اس امر کی تصدیق کررہا تھا۔ فوراً ہی ہمارے شاہبازوں کی عقابی نگاہوں نے اپنے اپنے طیاروں کی شناختی لائبریری سے یہ اندازاہ کرلیا کہ ان میں سے کچھ مگ21 ،کچھ میراج2000 اورکچھSU-30 ہیں۔ ہمارے فائٹرز کے مقابلے میں یہ تعدادچار گنا زیادہ تھی۔ اس نازک موقع پر وطن کے سرمایہ افتخار شاہینوں نے کمالِ مہارت اور ہنر مندی سے کرگسوں کا مقابلہ شروع کردیا۔ یہ رزمِ گاہ آزاد کشمیر کے راجوڑی سیکٹر میں سجی ہوئی تھی اور اہم فضائی حربی معرکہ جو 15000فٹ سے لے کر 30,000 فٹ کے درمیان لڑا جا رہا تھا۔ مدِ مقابل آنے والے بڑی تیاری سے آئے تھے اور دشمن کے اکثر طیارے BVRمیزائلوں سے لیس تھے۔ بی یونڈ ویژوئیل رینج میزائل وہ ہوتے ہیں جو عمومی حدِ نگاہ سے بھی آگے یعنی 15سے 75کلو میٹر تک اپنے طیاروں کی مخصوص خوبیوں اور صلاحیتوں کے مطابق ہدف کونشانہ بناسکیں۔ اس لیے ونگ کمانڈر نعمان نے اپنے ٹیم ممبر سے کہا کہ جو طیارہ سرحد پار کرکے ہمارے ملک کے لیے خطرہ بنے اسے فوراً نشانہ بنایاجائے۔ اس دوران پاک فضائیہ کے (AEW)پلیٹ فارم نے دشمن کے جہازوں کے ریڈار اور آر ٹی کو جیم (Jam)کرنا شروع کردیا۔ جس سے ان کی پریشانی میں حد درجہ اضافہ ہوگیا اور اب انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور انہوں نے اس گھمبیر صورتِ حال میں کیا کرنا ہے۔
فارمیشن لیڈر ونگ کماندڑ نعمان نے اپنے نپے تلے الفاظ میں کہا کہ میں سرحد سے اندر آجانے والے (Mig-21) کا شکار کرتا ہوں اور(NO-3) جو کہ سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی تھے، سے کہا کہ تم دوسرے سرحد کی خلاف ورزی کرنے والے SU-30کو ہدف بنائو کیونکہ ان دونوں طیاروں کے تیور خطرناک نظر آرہے تھے۔ سکوادڑن لیڈر حسن صدیقی نے جن کا فائٹر فلائنگ تجربہ اس وقت تقریباً 2500گھنٹے کا تھا، کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے SU-30 کو تاک کر ایسا میزائل مارا کہ وہ قلابازیاں کھاتا ہوا زمین بوس ہوگیا لیکن میزائل کا شکار ہونے کے بعد اس کا منہ مقبوضہ کشمیر کی طرف پھر گیا اس لیے اس کا ملبہ سرحد سے دوسری طرف گرا۔ ونگ کمانڈر نعمان جن کا فائٹر جہاز اڑانے کا تجربہ تقریباً 3000گھنٹے تھا، انتہائی سرعت کے ساتھ مگ 21-کولاک کیا اور ساتھ ہی میزائل داغ دیا جو ٹھیک نشانے پر لگا۔ زمین سے لوگوں نے دیکھا کہ مگ 21- شعلوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا ہے اور ساتھ ہی اس کے پائلٹ نے جہاز سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی اور جہاز کا ملبہ سرحد سے اس طرف گرا۔ پائلٹ بھی ملبے کے بالکل قریب گرا۔ اس نے اپنے ریوالور سے فائر کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی مگرغیور کشمیریوں نے اسے پکڑ کر مارنا شروع کردیا۔ بہت جلد ہی پاک آرمی کے ایک کیپٹن نے اپنی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر اسے مشتعل ہجوم سے چھڑایا اور اپنی یونٹ میں لے آئے جہاں عمدہ چائے سے اس کی تواضح کی گئی جسے سراہتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے قیدی پائلٹ نے یادگار فقرا کہا”Tea is fantastic” ۔ بعد ازاں حکومتِ پاکستان نے خطے میں امن وسلامتی برقرار رکھنے کی بنا پر یکم مارچ2019 کوبھارتی قیدی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کورہا کردیا۔ تاکہ اقوامِ عالم میں بھارت کو احساس ہو سکے کہ پاکستان خطے میں جنگ نہیں، بلکہ امن کا خواہاں ہے۔ اس موقع پر انڈین پرائم منسٹر نریندر مودی نے یہ کہہ کر اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش کی کہ اگر ہمارے پاس رافیل ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے۔
اس دور کے پاک فضائیہ کے ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف (آپریشن)ایئر کموڈور حسیب پراچہ نے کیا خوب کہا کہ ”پاک فضائیہ کی ہائی کمانڈ کے لیے بھارتی فضائیہ کا حملہ کسی بھی طرح ناگہانی نہیں تھا، بلکہ2018ء سے اس کی توقع کررہے تھے اورہم نے ملکی سرحدوں کی خلاف ورزی کی صورت میں جوابی کارروائی کی مکمل اور بھرپور تیاری کی ہوئی تھی لہٰذا اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے صرف وقت کا تعین کیا۔
شاہینوں کی شاندار کارکردگی پر حکومت پاکستان نے گروپ کیپٹن رانا الیاس اب ائیر کموڈور کو تمغہ بسالت اور ونگ کمانڈر نعمان علی خان (اب گروپ کیپٹن) کو بہترین فضائی معرکہ لڑنے پرستارۂ جرأت سے نوازا ۔گروپ کیپٹن فہیم احمد خان اور سکواڈرن لیڈر حسن محمود صدیقی (اب ونگ کمانڈر) کو بھی اس معرکے میں شاندار کارکردگی دکھانے پر تمغۂ جرأت سے نواز گیا۔ پاک فضائیہ نے جرأت اور بہادری کے ساتھ ہمیشہ وطن کے دفاع میں نیک نامی کمائی ہے۔ امن کی خواہش بلا شبہ پاکستان کا خلوص پر مبنی جذبہ ہے مگر دشمن کو یاد رکھنا ہو گا اسے ہمارے اس جذبۂ خیر سگالی کو کسی بھی صورت کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button