دفاع پاکستان

مختلف ممالک میں پاک فوج کے امن دستوں کی خدمات

(امجدچودھری)

دنیا میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان نے ہمیشہ اہم کردارادا کیا ہے۔ خاص طور پر افواجِ پاکستان کے امن دستوں نے دنیا کے مختلف شورش زدہ ممالک میں بحالی امن کے لیے جو اہم کردار ادا کیا ہے اس کا دنیا بھر میں سنہری الفاظ میں اعتراف کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے امن دستوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں کے ذریعے دنیا بھر میں سبزہلالی پرچم کو سربلند رکھنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ‘بلیو ہیلمٹ’ کی بھی ہمیشہ لاج رکھی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے امن مشن کے دستے جن جن ممالک میں بھی تعینات رہے، آج بھی وہاں کے عوام افواج پاکستان کی جرأت و بہادری اور جذبۂ خدمت کو نہ صرف یاد رکھے ہوئے ہیں بلکہ اکثر وبیشتر ان کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ خود اقوامِ متحدہ اور دوسری عالمی طاقتوں اور اداروں کی جانب سے متعدد بار پاکستانی امن دستوں کی قربانیوں کا اعتراف کیاگیااور ان خدمات کو سراہا گیا جو یقینا پاکستان اور اس کے عوام کے لیے فخر کا باعث ہیں۔

پاکستان نے آزادی کے فوری بعد 30ستمبر 1947کو اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کی اور آج تک ایک اہم رکن کی حیثیت سے اس کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد، خاص طور پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کررہا ہے۔بانی ٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح قومی و ملی اتحاد کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کے باہمی امن اور خوشحالی کے فروغ میں پاکستان کے بھر پور تعاون کرنے کے خواہاں تھے۔14 جولائی 1947 کو اپنے اسی وژن کا اظہارکرتے ہوئے آپ نے فرمایا:
”پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کلید یہ ہوگی کہ دنیا کی تمام اقوام کے ساتھ انتہائی دوستانہ تعلقات۔ ہم پوری دنیا میں امن کے تمنائی ہیں۔ عالمی امن قائم کرنے کے لیے اپنی استطاعت اور توفیق کے مطابق اپنے حصے کا کردار خوش اسلوبی سے انجام دیںگے۔”
قائداعظم کے اسی وژن کی روشنی میں پاکستان نے ہمیشہ دنیا میںامن کے فروغ کے لیے کام کیا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیامیں قیام امن کی کوششوں میں افواج پاکستان کاسب سے نمایاں کردار ہے۔ پاکستان اب تک 28 ممالک میں46 یواین مشنز میں حصّہ لے چکاہے۔پاک فوج کے دو لاکھ سے زائد افسر اور جوان ‘بلیو ہیلمٹ’ میں اپنے فرائض انجام دے چکے ہیںجن میں سے 168 سے زائد اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرچکے ہیں۔یہاںیہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاک فوج کے علاوہ ایف سی، رینجرز اور پولیس کے دستے بھی پاکستانی امن دستوں میں شامل ہیں۔ پاکستانی وومین پِیس کیپرزبھی مختلف امن مشنز میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
پاک فوج کے امن مشنز کا آغاز ستمبر1960میں اس وقت ہوا جب پاکستان نے اپنا پہلا امن دستہ کانگو رواننہ کیا۔ اس وقت کے آرمی چیف نے اپنے خطاب میں پاک فوج کے اس دستے کو تلقین کی تھی کہ” آپ پاکستان کی طرف سے امن کے پیغام کی حیثیت سے کانگو جا رہے ہیں، آپ کاہرقدم اپنے ملک کے وقا ر اور عزت میں اضافے کا باعث ہونا چاہیے۔ دستے کے ہر فرد کے لیے یہ بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ وہ ایک ایسی فوج سے وابستہ ہے جو دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہے اور خود انہیں بہترین عسکری تربیت دی گئی ہے۔”
کانگو جانے والے اس پہلے دستے نے اپنے سپہ سالار کی توقعات کے عین مطابق انتہائی ذمہ داری سے اپنے فرائض ادا کیے۔اس کے بعد ستمبر 1960 میں ہی پاک فوج کا دوسرا دستہ کانگو روانہ ہوا۔پاک فوج کے امن دستے کانگو میںتعیناتی کی ایک تاریخ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہاں بحالی امن کے ساتھ ساتھ خونریزی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں خاندانوں کے تحفظ اور دوبارہ آبادکاری میں مدد فراہم کی۔ اپنے ان فرائض کی ادائیگی کے دوران پاک فوج کے کئی افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔
کانگو کے بعد پاکستان نے نیوگینی، کمبوڈیا،نمیبیا، کویت، سرالیون، ہیٹی، مشرقی تیمور،لائبیریا،برونڈی دارفوراور بوسنیا سمیت کئی ممالک میں امن دستے بھیجے جنہوں نے ان ممالک میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ وہ ان شورش زدہ اور خطرناک ترین علاقوں میں اُمید اور تحفظ کی علامت بن کر اُترے اور اپنی کوششوں اور صلاحیتوں سے انہیں امن کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے نہ صرف مقامی باغیوں کو غیر مسلح کیا بلکہ بارودی سرنگوں کو ناکارہ بناکر وہاں کے شہریوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا۔انہوں نے میڈیکل کیمپس ، خوراک اور مقامی افراد کے لیے تعلیمی منصوبوں کاآغاز کیا۔ انہوں نیجنگ سے تباہ شدہ علاقوں میں عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیراور بنیادی سہولیات کی فراہم کیں۔ اس طرح انہوں نے انعلاقوں میں امن وامان برقرار رکھتے ہوئے انتخابات کی نگرانی کے ذریعے سیاسی تقسیم اور اقتدار کی منتقلی کو یقینی بنایا۔اس کے علاوہ مقامی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت بھی کی۔ آج بھی افواجِ پاکستان کے افسر اور جوان سنٹرل افریقہ، سوڈان،مالی، دارفور،ویسٹرن صحارا،قبرص اور صومالیہ جیسے افریقی ممالک میں امن کے سفیر بن کردنیا بھر میں پاکستان کے سبزہلالی پرچم کی شان کو بڑھا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button