تحریک انصاف نے تحریری مطالبات حکومت کو پیش کر دئیے
اسلام آباد : حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے،تحریک انصاف نے 3 صفحات پر مشتمل مطالبات تحریری طور پر مذاکرات کے تیسرے دور کے اجلاس میں پیش کر دئیے۔
پی ٹی آئی مسودے پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب،وزیرعلیٰ خیبر پختو نخوا علی امین گنڈا،سلمان اکرم راجہ اور حامد رضا سمیت 6 ارکان نے دستخط کئے،تحریک انصاف نے وفاقی حکومت سے چیف جسٹس کی سربراہی میں یا سپریم کورٹ کے3 ججز پر مشتمل 2 کمیشن آف انکوائری تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔
مطالبات کے مسودے میں کہا گیا کہ پہلا کمیشن 9 مئی واقعات اور عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے،دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر تک کے واقعات کی چھان بین کرے،دونوں کمیشن کی کارروائی عوام اور میڈیا کیلئے کھلی ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف نے متنبہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینے پر مذاکرات جاری رکھنے سے قاصر رہیں گے،پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ کمیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخل ہونے کی تحقیقات کرے،وفاقی حکومت کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کرے،کمیشن کے ججز کی تعیناتی تحریک انصاف اور حکومت کے باہمی اتفاق سے 7 روز میں کی جائے۔
تحریک انصاف کے مطابق کمیشن ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کی تفتیش کرے،بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد 9 مئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی تحقیقات کی جائیں ،9 مئی واقعات میں گرفتار کارکنوں اور تشدد کا شکار افراد کی فہرست جاری کی جائے۔
تحریک انصاف کے مسودہ میں کہا گیا کہ 9مئی واقعات پر ایک ہی شخص پر بار بار مقدمات درج کر کے قانون کی خلاف ورزی کی گئی،کمیشن اسلام آباد میں مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کے استعمال کا حکم دینے والوں کی شناخت کرے۔
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزاوں کی معطلی کے احکامات جاری کریں،سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں بھی تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزاوں کی معطلی کے احکامات دے۔