امریکی تاریخ کی خوفناک آگ،لاس اینجلس کے ارب پتی ہوٹل میں پناہ گزین،نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 150 ڈالر
لاس اینجلس میں آگ کے شعلوں پر کئی روز گزرنے جانے کے باوجود قابو نہ پایا جا سکا،اب بھی کئی مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے۔
12 ہزار اہلکار،1150 فائر انجن،60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں،نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے تاہم امریکی حکام کے مطابق آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ اس وقت تک نہیں لگایا جا سکتا جب تک متاثرہ علاقوں میں داخل ہونا ممکن نہ ہو جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ سے جھلس کر 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں،آتشزدگی کی وجہ سے 1 لاکھ 30 افراد کو نقل مکانی کی ہدایت کی گئی ہے،10 ہزار گھر اور عمارتیں جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکی ہے۔
لاس اینجلس متاثرین کیلئے دو نئی پناہ گاہیں بھی کھول دی گئیں،لاس اینجلس کے ارب پتی ہالی ووڈ کے ہوٹل کے مکین بن چکے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے لاس اینجلس کو جنگ زدہ قرار دے دیا،لوٹ مار کے واقعات کے بعد پیلی سیڈس اور ایٹون میں کرفیو نافذ ہے۔
رپورٹس کے مطابق تیز ہواوں کی پیشگوئی کے باعث آگ پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ ریڈ فلیگ وارننگ جاری بھی کر دی گئی۔