گورننس میں خلا کی وجہ سے جوان قربانیاں دے رہے ہیں،اسپیکٹرم کا جائزہ لیں تو چند جگہ سیاسی پشت پناہی بھی نظر آئے گی،ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں خوارجیوں کا عمل دخل ہو،پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے،ہم چاہتے ہیں افغانستان خوارجیوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں سے لڑتے ہیں،نیشنل ایکشن پلانز میں پوری قوم نے مل کر دہشت گردی کیخلاف لڑنے کا عزم کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نیشنل ایکشن پلانز میں بنیادی کارروائیاں سکیورٹی فورسز کرتی ہیں،دہشت گردی اس وقت ختم ہو گی جب متاثرہ علاقوں میں تعلیم،صحت،روزگار اور گڈ گورننس ہو گی،یہ تلخ حقیقت ہے جب یہ کام نہیں ہوں گے دہشت گردی جاری رہے گی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ غیر قانونی اسپیکٹرم سے فائدہ اٹھانے والوں کی خواہش ہے یہ سسٹم جاری رہے،ان اسپیکٹرم کا جائزہ لیں تو چند جگہ سیاسی پشت پناہی بھی نظر آئے گی،اشرافیہ اتفاق کرے اس اسپیکٹرم کو توڑیں گے تو ملک کو تیزی سے خوشحال دیکھیں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسپیکٹرم اور اشرافیہ کی پشت پناہی کے باوجود پاک فوج اس عفریت کیخلاف کھڑی ہے،آرمی چیف نے کہا ہے دہشت گردی کیخلاف ہر پاکستان سپاہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گورننس میں موجود خلا کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔بھتہ خوری،اغوا،این سی پی گاڑیوں اور اسمگلنگ کا اربوں کا غیر قانونی نیٹ ورک ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اسمگلنگ نیٹ ورک کی وجہ سے لاقانونیت پروان چڑھ رہی ہے،جعلی خبریں بھی اسی غیر قانونی اسپیکٹرم کا حصہ ہے۔فتنہ الخوارج اور دہشت گردوں کے ہاتھ پاکستانیوں کے خون سے آلودہ ہیں،ان خون آلود ہاتھوں کو سرحد پار سے تقویت ملے تو یہ اسٹیٹس کو قابل قبول نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں عوام دوست منصوبوں کا تناسب باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے،عوامی منصوبوں کا مقصد یہ ہے کہ احساس محرومی کا مصنوعی جھوٹا بیانیہ توڑا جائے،فتنہ الخوارج کا چہرہ گھناونا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دفاعی سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے بتدریج اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،تمام سازشوں کے باوجود دشمن پریشان ہے کہ یہ ملک درجہ بدرجہ آگے بڑھ رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ دو سال سے افغان عبوری حکومت سے بات چیت جاری ہے،افغان سرزمین پر فتنہ الخوارج کے رابطے اور تربیتی مراکز ہیں،انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستانی شہریوں کا خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر تماشہ دیکھتے رہیں؟۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دوہری سیاست کا پرچار کرنے والوں سے سوال ہے کہ جنوبی وزیرستان میں 16 ایف سی جوان شہید ہوئے،کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں؟لوگ جانتے ہیں کہ جھوٹا بیانیہ کون بنا رہے ہیں اور ان کا ایجنڈا کیا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ 2021 میں فتنہ الخوارج کی کمر توڑ دی تھی،کس کے فیصلے سے فتنہ الخوارج کو واپسی کا راستہ دیا گیا۔