جشنِ افواج پاکستان
(ازکیٰ کاظمی)
1960ء میں ہر نئے سال پرجنوری کے دوسرے اتوار کو جشن افواج پاکستان کے نام سے منسوب کر کے اس کو باقاعدہ طور پر منانے کااعلان کیا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام اور افواج کے مابین اعتماد کو تقویت دینا اور عوام کو افواج سے زیادہ روشناس کرانا تھا۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔لاہور کے فورٹریس سٹیڈیم میں 10جنوری 1960ء کو جشنِ افواج منانے کے لیے اعلیٰ پیمانے پر تیاریاں کی گئیں۔ اس کے لیے وسیع پروگرام مرتب کیے گئے جو آرمی کی روایات کے شایانِ شان تھے۔
ان پروگرامز میں مختلف قسم کے اسلحہ اور فوجی سازو سامان کی نمائش شامل تھی۔ فوجی بینڈ کے مظاہرے اور مختلف دلچسپ کھیل ان سرگرمیوں کا خاص حصہ تھے اور عوام کے لیے یہ پروگرامز دیکھنے کی بھی سہولت میسر تھی۔اس دن عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے لاہور میں منی بس کی خاص سروس بھی مہیا کی گئی۔
سیالکوٹ کے گیریژن سٹیڈیم میں تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے اس دن کی تقریبات کو دیکھا۔ گریژن میں جوانوںنے پی ٹی اور ڈرل کا مظاہرہ پیش کیا اور ایک خاص پہلو اس تقریب کا خٹک ناچ تھا۔ مختلف قسم کے ٹینکوں اور اسلحوں کے مظاہرے اور دوسرے فوجی سامان کو عوام نے نہایت دلچسپی کے ساتھ دیکھا۔
راولپنڈی میں بھی جشنِ افواج نہایت دھوم دھام سے منایا گیا، پاکستان کے عسکری صدر مقام کی حیثیت سے راولپنڈی میں جو تقریبات ہوئیں ان میں شہر اور چھائونی میں فوج کا مارچ پاسٹ، ہوائی جہازوں کا مظاہرہ اور آلاتِ جنگ کی نمائش قابل ذکر تھیں۔شہر کی مشہور شاہراہ مال روڈ پر فوج کا خیر مقدم کرنے کے لیے جھنڈے لگائے گئے۔ مارچ پاسٹ کرتے ہوئے جوانوں کالوگوں نے تالیاں بجاکر استقبال کیا۔
پاکستان نیوی نے اس موقع پر عوام کو بحری جہاز اور ساحلی ادارے دیکھنے کی اجازت دے دی۔ پاک نیوی کے پروگراموں میں جہازوں کی نمائش ، لوگوں کو بحریہ کے ساحلی اور تربیتی ادارے دکھانا اور بچوں کی دلچسپی کے امور شامل تھے۔ پاکستان نیوی کا تربیتی ادارہ پی این ایس ”کار ساز” عوام کے لیے صبح ساڑھے دس بجے سے کھول دیا گیا۔ اس ادارے کے خاص پروگراموں میںسینما شو، بچوں کی دلچسپی کے پروگرامز، آگ بجھانے کے طریقوں کا مظاہرہ ، غوطہ زنی اور جمناسٹک شو وغیرہ شامل تھے۔
اس جشن افواج کے موقع پر صدرِمملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے اپنے خاص نشری پیغام میں کہا کہ ”پاکستان کی مسلح افواج نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ جنگ اور امن دونوں میں ہم وطنوں کی سب سے بڑی ڈھال ہیں۔ ہماری بہادر فوجوں کی وجہ سے نہ صرف بیرونی دشمنوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں بلکہ ملک کے اندر بھی جب بھی ضرورت پڑی، انہوںنے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے۔ پاکستانی فوجی افسروں اور جوانوں کی وجہ سے ساری دنیا میں ہمارا سر اونچا ہے اور انہوںنے ملک کے اندرو نی حالات میں صفائی ، استحکام اور ہمواری پیدا کرنے میں جو خدمات انجام دی ہیں اس پر ساری قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی”۔
صدر مملکت نے آخر میں دُعا کی کہ ”خدا ہماری بری، بحری اور فضائی افواج کو سلامت رکھے اور انہیں ملک کی خدمت اور حفاظت کی زیادہ سے زیادہ توفیق دے”۔
اس موقع پر ریڈیو پاکستان کے تمام سٹیشنوںپر پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے کمانڈر اِن چیفس کے خاص پیغام بھی نشر کیے گئے۔
اس موقع پر جو پریڈز ہوئیںاور جو مظاہرے ہوئے انہیں دیکھنے کے لیے مرد، خواتین، بچے ،بوڑھے اور جوان ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ جس لمحے بڑے بڑے بازاروں سے فوجی دستے مارچ کرتے ہوئے گزرے تو عوام کے چہرے ایک مُسرت، افتخار اور اطمینان سے چمک اُٹھے۔مسرت اور افتخار اس بات پر کہ یہ ہمارے ہیںاورہم میں سے ہیں اور اطمینان اس پر کہ ہماری اور ہمارے وطن کی پاسبانی ان جیالوں کے سُپرد ہے۔
پاکستان بھر میں یہ پہلا جشنِ افواج پوری شان و شوکت سے منایا گیا۔ عوام کی جانب سے فوجی پریڈوں پر پھولوں کی بارش اس بات کی غماز ہے کہ عوام اپنی افواج پر بھروسہ کرتے ہیں کہ جب بھی وقت پڑا ،یہ جانباز نہ کبھی پیچھے ہٹیں گے اور نہ ملک و قوم کی خاطر اپنی جان کی بازی لگانے سے گریز کریںگے۔