پاکستان

پی ٹی آئی کے علاوہ پوری قوم اور سیاسی جماعتیں فوج کے پیچھے کھڑی ہیں۔مریم اورنگزیب

صوبائی دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس کسی سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم نہیں تھا بلکہ یہ پاکستان کا پلیٹ فارم تھا جہاں یکجہتی کا پیغام دینا ضروری تھا۔ ان لوگوں نے جان بوجھ کر اس اجلاس سے شرکت سے انکار کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہیں ملکی سلامتی کی بجائے دھرنوں اور انتشار میں دلچسپی ہے۔ایک شخص جو 2014 میں دھرنے دے رہا تھا، وزیراعظم نوازشریف نے اسے اُس وقت بھی ٹیبل پر بٹھایا جب وہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر وزیراعظم کو گھسیٹنے کی باتیں کر رہا تھا۔ اُس وقت کے وزیراعظم کی سب سے اہم ترجیح پاکستان کی بہتری اور سلامتی تھی جس کیلیے انہوں نے اہنے تمام اختلاف پس پشت ڈال کر ملک کے مفاد کیلیے فیصلے کیے۔اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے،جب بھی قومی سلامتی کی بات ہوتی ہے تو بانی پی ٹی آئی شریک نہیں ہوتے۔ یہ قومی سلامتی کے لیے اکٹھے نہیں ہوتے، ان کا کام صرف شہدا کی یادگاروں کو جلانا، پاک فوج کی وردیاں ڈنڈوں پر اچھالنے کے لیے اکٹھا ہونا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ فوج کے خلاف بیانہ بنانے اور پراپیگنڈا کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ایک چورکوجیل میں ڈالیں،190 پاؤنڈ کا سوال کریں تو اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک صوبے کو خود ان لوگوں نے دوبارہ دہشت گردی کا گھر بنایا۔ جب جب ملک ترقی کرتا ہے دہشت گردی شروع ہوجاتی ہے۔ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ گنڈا پور صاحب! 12 سال سے کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، آپ استعفا دیں اور کہیں کہ مجھ سے صوبہ نہیں چل سکتا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیچھے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کھڑی ہیں، سوائے پی ٹی آئی کے۔

متعلقہ خبریں۔

Back to top button