پاکستان

جیل میں ٹک شاپ ہے،مجرم کافی بھی پی سکتے ہیں،پنجاب حکومت کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

اسلام آباد : مجرموں کو قیدِ تنہائی میں رکھنے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔

سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت  ہوئی،ایڈیشنل  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مجرموں کو قیدِ تنہائی میں رکھنے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل  نے بتایا کہ مجرموں کو صبح ساڑھے 7 بجے ناشتے کے بعد لان میں بھیجا جاتا ہے،شام پانچ بجے تک مجرم باہر لان میں ہوتےہیں،جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ لان کونسا ہے،ڈیتھ سیل والا لان تو نہیں ہے؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل  نے جواب دیا کہ نہیں سر،وہ لان نہیں جو  آپ نے دیکھا ہوا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جیل میں ٹک شاپ ہے،مجرم کافی بھی پی سکتے ہیں اور انہیں میٹرس بھی  دیے گئے ہیں،وکیل فیصل صدیقی نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ کا مطلب ہے گھر والا ماحول ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے غلط بیانی کی تو ہم جیل اصلاحات کمیٹی سے بھی رپورٹ منگوا لیں گے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ 30 برس پریکٹس کرتے ہوئے ہو گئے ہیں،میں کیوں جھوٹ بولوں گا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ وہ بھی ایڈیشنل  ایڈووکیٹ جنرل رہ چکی ہیں،حکومت کو سپورٹ کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button