
دبئی میں بھارت کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم کی شرم ناک کارکردگی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے ٹیم میں بہتری کے لیے سرجوڑلیے ہیں۔دوسری جانب ماہرین سوال اٹھارہے ہیں کہ گذشتہ تین سالوں میں4چیئرمین ،8کوچز اور 26 سلیکٹرز تبدیل ہوچکے ہیں۔ تو پھر سینئر کرکٹرز ناکام ہونے کے باوجود ٹیم کا حصہ کیوں ہیں۔ بورڈ حکام اور چیئرمین محسن نقوی کیلئے سب سے بڑا چیلنج ٹیم میں مخصوص گروپ کا خاتمہ کرنا ہے۔ مبینہ طور پر سات سے آٹھ لڑکوں کا گروپ کئی باتیں منوانے کیلئے بلیک میلنگ کرتا ہے، ان کی مضبوط لابنگ بورڈ کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کی پندرہ رکنی ٹیم کے اعلان کے بعد پی سی بی کی جانب سے سلیکشن کمیٹی کو کم از کم دو بار اسکواڈ پر نظرثانی کی تجویز دی گئی لیکن سلیکٹرز اور کپتان محمد رضوان نے کان نہ دھرے ۔ سلیکٹرز بعض معاملات پر سخت موقف رکھتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین محسن نقوی کے کہنے پر سلیکٹرز نے قومی اکیڈمی کے بورڈ روم میں ڈیڑھ گھنٹے کی پہلی میٹنگ کی لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ انہیں دو سے تین کھلاڑی تبدیل کرنے اور ایک اضافی اسپنر کو شامل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ماضی کے ریکارڈز پر مسلسل کھیلنے والے سینئرز کا مستقبل مخدوش نظر آرہا ہے۔ بابر اعظم ، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف جیسے سینئرز کیلئے ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل ہورہی ہے جبکہ مڈل آرڈر بیٹر طیب طاہرکا مستقبل بھی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ذرائع کے مطابق پی سی حکام مسلسل لائحہ عمل کے لیے سوچ و بچار میں لگے ہوئے ہیں تاہم ابھی ان سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوپارہا۔