پاکستاندنیا

سال 2024ء۔ دنیا بھر میں رونما ہونے والے اہم واقعات

انتخابات کا سال۔سال 2024 کو دنیا بھر میں انتخابات کا سال قرار دیا گیا، امریکا سے لے کر یورپ اور ایشیا تک تقریباً 30 سے زائد ممالک میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔بنگلہ دیش میں سب سے پہلے انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جبکہ دنیا بھر میں شروع ہونے والے انتخابی سلسلے کا اختتام پانچ نومبر کو سب سے زیادہ نتیجہ خیز انتخابات کے ساتھ ہوا جہاں امریکی عوام نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کا سہرا پہنا دیا۔رواں برس جنوبی ایشیا کے دو اہم ملک پاکستان اور بھارت میں بھی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، پاکستان میں شہبازشریف اور ہمسایہ ملک بھارت میں مودی ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے۔
پیرس اولمپکس 2024۔پیرس میں 1924 کے بعد پہلی بار اولمپکس کا انعقاد کیا گیا، یوں تقریباً ایک صدی بعد پیرس نے 2024 اولمپکس کی میزبانی کی، اس سے قبل 1900 اور 1924 میں اس نے اولمپکس کی میزبانی کی تھی۔
اسرائیل اور حماس کا تنازع ۔سال2024ءکا سب سے تکلیف دہ واقعہ اسرائیل اور حماس کی جنگ تھی جس میں شدت آئی۔ اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ہسپتال اور عبادت گاہیں بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں۔ یہ جنگ جارحیت اور درندگی کی بدترین مثال ہے۔ جنگ کے دوران امریکا اور مغربی ممالک کی حکومتوں کا رویہ افسوس ناک رہا جنہوں نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنے اور جنگ بندی میں موثر کردار ادا کرنے کے بجائے اسے مزید ہوا دی۔
حماس سربراہان کی شہادت:سال 2024ءمیں حماس کو دو بڑے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حماس سربراہ اسمعٰیل ہنیہ کو اپنے دورہِ ایران کے دوران گیسٹ ہاو س میں شہید کردیا گیا۔ اس پیش رفت کو حماس کی کمر توڑنے کے مترادف قرار دیا گیا ۔چند روز بعد یحییٰ سنوار حماس کے اگلے سربراہ مقرر ہوئے جوکہ پہلے ہی اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر تھے۔حماس کو دوسرا دھچکا اس وقت لگا کہ جب اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ گشت کے دوران اتفاقیہ طور پر یحییٰ سنوار سے سامنا ہونے پر اسرائیل نے مقابلے کے بعد انہیں شہید کردیا ہے۔
بنگلہ دیش کی صورتحال اور شیخ حسینہ کا فرار۔ڈھاکا سے شروع ہونے والے طلبہ کے احتجاج کی ملک گیر صورت اختیار کرنے کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئیں اور ان کے 15 سالہ دورِ حکومت کا خاتمہ ہوا۔ 2024ءمیں بنگلہ دیش کی سیاست میں اس وقت ہلچل پیدا ہوئی جب پرتشدد مظاہروں اور ان میں سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دیا اور بہن کے ہمراہ ملک سے فرار ہوگئیں۔
ایلون مسک کی نیورا لنک ڈیوائس کا امپلانٹ۔جنوری 2024ءمیں ایلون مسک کی نیورا لنک نے دماغ پڑھنے والی ڈیوائس کی کامیاب امپلانٹ کی۔ یہ ڈیوائس نیورولوجیکل مسائل میں مبتلا افراد کے لیے تیار کی گئی تھی جس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔
امریکا کے صدارتی انتخابات۔ میڈیا، جمہوریت اور دنیا کے سیاسی حالات کے لیے سب سے اہم ایونٹ امریکا کے صدارتی انتخابات تھے۔ البتہ کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی تجزیہ کاروں کی اکثریت کو سرپرائز دیتے ہوئے ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس کو واضح فرق سے شکست دی۔یہ صدارتی انتخاب تاریخی میں اس لیے بھی یاد رکھے جائیں گے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ پر اس دوران دو مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوا۔ جدید انسانی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات کے نتائج کے بعد امریکا میں واضح سماجی تقسیم اور دنیا میں جمہوریت کا مستقبل کس حد تک محفوظ ہے، اس کا درست اندازہ آئندہ برسوں میں ہونے والی عالمی پیش رفت سے لگایا جا سکے گا۔
بشار الاسد کا فرار اور شام کی صورتحال۔2024ءکے اختتام سے پہلے جو دھماکا خیز خبر عالمی میڈیا کی زینت بنی وہ شام کے صدر بشارالاسد کا تخت الٹنا تھا۔ 9 دسمبر کو باغی گروہوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کرلیا اور بشار الاسد کا 24 سالہ اقتدار اپنے اختتام کو پہنچا ۔بشار الاسد روس فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ شامی عوام کو طویل انتظار کے بعد یہ خبر ملی۔ تاہم غیریقینی مستقبل کی دھندلی تصویر نے ان خوشی کو بے رنگ کر رکھا ہے۔ بشار الاسد اس وقت روس میں ہیں اور شام کا تخت باغیوں کے پاس ہے۔
قاسم سلیمانی کی برسی پر دھماکے۔جنوری2024ءمیں ایران میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو زور دار دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 103 افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے، جبکہ سیکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی حادثاتی موت۔صدر ابراہیم رئیسی کی اچانک موت نے 2024ءمیں ایران کو شدید دھچکا پہنچایا۔ رپورٹس کے مطابق یہ ایک حادثہ تھا مگر ایسا کیسے ممکن ہے کہ سازشی نظریات سامنے نہ آئیں۔ کسی نے امریکا کی مداخلت کا ذکر کیا تو کسی نے اسے اسرائیل کی شرارت قرار دیا۔ ابراہیم رئیسی کی موت سے اچانک ایران میں قیادت کا بحران پیدا ہوا اور مختلف سیاسی گروہ اقتدار کے لیے متحرک ہوگئے۔ تاہم جولائی میں انتخابات کے دوران ایران کے اصلاح پسند رہنما مسعود پزشکیان صدر منتخب ہوئے۔ انہوں نے سخت گیر موقف رکھنے والے امیدوار سعید جلیلی کو شکست دی۔
لبنان پر حملے اور حسن نصر اللہ کاقتل۔27 ستمبر2024ءکو اسرائیل حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ حملے کے وقت حسن نصر اللہ جنوبی بیروت میں ایک رہائشی عمارت کے تہہ خانے میں واقع ہیڈ کوارٹر میں اہم کمانڈرز کے ساتھ میٹنگ میں مصروف تھے۔حسن نصر اللہ 1992ءسے حزب اللہ کی قیادت کر رہے تھے اور انہوں نے اس تنظیم کو لبنان میں ایک طاقتور سیاسی اور فوجی قوت میں بدل دیا تھاس جو ایران کی علاقائی حکمت عملی میں ایک اہم کردار ادا کر رہی تھی۔ستمبر کے مہینے میں اسرائیل نے حزب اللہ کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کیں اور 17 ستمبر کو ملک بھر میں پیجرز پھٹنے کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں متعدد افراد جاں بحق اور ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی سمیت تقریباً ڈھائی ہزار افراد زخمی ہوئے تھے جس کی ذمہ داری بعدازاں بنیامن نیتن یاہو نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ پیجرز دھماکے ان کے حکم پر کیے گئے۔
اسرائیلی وزیراعظم جنگی مجرم قرار۔2024ءمیں جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت میں دائر مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتین یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور انہیں جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا۔
فلسطین بطور ریاست تسلیم۔2024ءمیں اسپین، ناروے اور آئرلینڈ نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا جو عالمی سیاست میں غیرمعمولی قدم ہے۔ اس فیصلے کو فلسطین کے حامیوں اور مسلم دنیا کی طرف سے خوب پذیرائی ملی۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے ردعمل کے طور پر رواں ماہ اسرائیل نے آئرلینڈ میں موجود اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا۔بہت سے ممالک کے سفارت کاروں نے تسلیم کیے جانے کے اس عمل کو علامتی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کی۔ کیا یہ دو ریاستی حل کی طرف فیصلہ کن قدم ثابت ہوسکتا ہے؟ بہرحال یہ فلسطینیوں کے لیے ایک فخر کا لمحہ تھا جس نے انصاف اور آزادی کے لیے ان کی جدوجہد کو تقویت بخشی۔
جنوبی کوریا کا غیرمعمولی مارشل لا۔ 2024ءمیں ایک اور غیرمعمولی واقعہ جنوبی کوریا کا قلیل مدتی مارشل لا تھا۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے تین دسمبر کو جنوبی کوریا کو ایٹمی قوت کے حامل دشمن ملک شمالی کوریا کے جارحانہ اقدامات اور ریاست مخالف عناصر سے بچانے کا جواز پیش کرتے ہوئے ملک میں مارشل لگایا جو محض چھے گھنٹے ہی چل سکا۔پارلیمنٹ کے باہر شدید عوامی مظاہرے ہوئے جہاں عوام فوجیوں سے لڑتی نظر آئی جبکہ رات گئے اراکین پارلیمنٹ نے مارشل لا روکنے کی قرارداد منظور کی جس کے بعد صدر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔
میکسیکو کی پہلی خاتون صدر۔2024ءمیں میکسیکو نے پہلی خاتون صدر کا انتخاب کرتے ہوئے تاریخ رقم کی۔ کلاڈیا شیئن بام کی مہم صنفی مساوات، تعلیمی اصلاحات اور منظم جرائم کے خاتمے پر مرکوز تھی۔ خواتین نے اس کامیابی کو میکسیکو میں ایک نئے دور کے آغاز کے طور پر منایا۔ اگرچہ بہت سے ناقدین ان کی انتظامی صلاحیتوں پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن دنیا میں صنفی برابری اور جمہوری عمل کے لیے یہ ایک یادگار لمحہ تھا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ۔ 24 فروری2024ءکو روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو دو سال پورے ہوئے ۔ اس دوران درجنوں شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، ہزاروں زندگیاں موت کی نذر ہو چکی ہیں جبکہ لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہیں اور اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔ تقریباً دو سال گزر جانے کے بعد بھی صورت حال میں بہتری نظر نہیں آتی۔اقوام متحدہ متنبہ کرچکا ہے کہ اس جنگ کے شعلے پوری دنیا میں پھیل سکتے ہیں لیکن وہ نتیجہ خیز حل تلاش کرنے میں ناکام رہا۔
چیٹ جی پی ٹی کا سال۔2024ءمیں چیٹ جی پی ٹی نے تعلیم، صحت اور تخلیقی صنعتوں میں اپنی جگہ مستحکم کر لی۔ یہ صحیح معنوں میں چیٹ جی پی ٹی کا سال تھا۔ محض طب اور سائنس کے شعبے میں چیٹ جی پی ٹی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ دنیا یک لخت تبدیل ہونے والی ہے۔
سری لنکا کے تاریخی صدارتی انتخابات۔سری لنکا کے 2024ءکے صدارتی انتخابات نے سیاسی طور پر ایک غیر مستحکم قوم میں امید کی کرن پیدا کی اور بالآخر ایک ایسے اصلاح پسند رہنما کو منتخب کرنے میں کامیاب رہی جس نے معاشی مسائل اور نسلی کشیدگی کے خاتمے کا وعدہ کر رکھا تھا۔انورا کمارا ڈسانائیکے کی ابتدائی اصلاحات، برادریوں کے درمیان مصالحت اور معیشت کے فروغ کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے۔ یہ انتخابات سری لنکا کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوئے ہیں جہاں اس کے شہری ایک بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔
دنیا کا سب سے بڑا کروز شپ۔جنوری 2024ءمیں ’آئیکون آف دی سیز‘ نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ 365 میٹر طویل اس مسافر بردار بحری جہاز میں وہ ہر آسائش موجود ہے جس کا سمندری سفر میں تصور کیا جا سکتا ہے۔واٹر پارک اور عالمی معیار کے ریسٹورنٹس سے آرستہ یہ کروز انجینئرنگ کا شاہکار ہے لیکن ماحولیاتی ماہرین نے کاربن کے استعمال کی وجہ سے اس پر تنقید کی ہے۔اس بحری جہاز میں 20 ڈیک ہیں جبکہ اس میں زیادہ سے زیادہ 7 ہزار 600 مسافروں کی گنجائش موجود ہے۔ واضح رہے کہ یہ
بحری جہاز رائل کیریبین گروپ کی ملکیت ہے۔
بھارت اور کینیڈا میں کشیدگی۔بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اکتوبر 2023 کے دوران اس وقت پیدا ہونا شروع ہوئی، جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مغربی کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔بھارتی نڑاد کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو رواں سال جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔جس کے بعد دونوں ممالک میں تناوبڑھ گیا، سفارتی تعلقات معطل ہوئے اور سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا گیا،ابھی اس معاملے پر بات جاری تھی کہ 23 نومبر 2023 کو امریکا نے بھارت کے خلاف ایک ایسا ہی پنڈورا باکس کھول دیا۔
موسمیاتی تبدیلیاں۔2024ءمیں بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، شدید گرمی، سیلاب، غیر متوقع بارشیں اور سمندری طوفان سے تقریباً پوری دنیا متاثر ہوئی، جاپان، تھائی لینڈ، فرانس، امریکا سمیت بیشتر ممالک میں سمندری طوفان سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے۔

(تحقیق وتحریر۔اسرارخان)

متعلقہ خبریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button